بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلوغت کے بعد عقیقہ کرنا کیساہے ؟


سوال

بچے کی عمر 20 سال ہونے کے بعد عقیقہ کرنا کیسا عمل ہے؟

جواب

عقیقہ کا مستحب وقت یہ ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرے، اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے تو چودہویں (14)  دن، ورنہ اکیسویں (۲۱) دن کرے،  اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے، اگر کرلے تو ادا ہوجاتا ہے،  تاہم جب بھی عقیقہ کرے بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن  کے حساب سے ساتویں دن کرے، لہذااگر بچپن میں عقیقہ نہ ہوا تو بڑی عمر میں بھی عقیقہ کرنے سے عقیقہ ادا ہوجائے گا، اگرچہ مستحب وقت کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی۔ 

مصنف ابن أبي شیبة  میں ہے :

"عن محمد [ابن سیرین] قال : ’’ لو أعلم أنه لم یعقّ عني لعققتُ عن نفسي ‘‘.

 (12/319 ، حدیث :24718، کتاب العقیقة، ط : المجلس العلمي أفریقا)

إعلاء السنن میں ہے :

"عن الحسن البصري : ’’ إذا لم یعق عنك فعقّ عن نفسك، وإن کنت رجلاً ‘‘.

(17/134، باب أفضلیة ذبح الشاة في العقیقة، تحت حدیث :5514، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100816

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں