بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بخار کے مرض میں مبتلاء شخص کا مرض بڑھ جانے کے خوف سے غسل جنابت کے بجائے تیمم کرنا


سوال

مجھے دس دن سے بخار ہے، نزلہ ،سر درد و ریشہ کا مریض ہوں، رات کو انجکشن لگایا اور گولی وغیرہ لی تو اُس سےطبیعت کچھ بہتر ہوگئی، آج مجھے احتلام ہوگیا، اب مجھے نہانا چاہیے یا تیمم کرلینا کافی ہوگا؟ کیوں کہ ہفتہ پہلے بھی میں بیمار تھا، اُس وقت طبیعت کچھ بہتر ہوئی تھی لیکن میں نے پانی سے غسل کرلیاتھا، جیسے ہی غسل کیا بخار نے واپس اٹیک کردیا، آج بخار کا پانچواں دن ہے، مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر آپ (سائل)اس حدتک بیمار ہیں کہ پانی(چاہے ٹھنڈا ہو گرم، ہردو قسم کے پانی) سے غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا کم از کم مرض کے بڑھ جانے کا یقین ہو، ایسی صورت میں تیمم کی اجازت ہوگی، لیکن اگر بیماری کے بڑھنے کا یقین نہ بلکہ محض اندیشہ ہو ،یا گرم پانی سے غسل صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہو،اور گرم پانی کا انتظام بھی ہو، یا ٹھنڈےپانی سے غسل کے بعد جسم کو حرارت پہنچانے کا انتظام ہو، جس سے جان جانے یا بیماری کا خطرہ نہ رہےتو اِس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہوگی، اس بارے میں کسی مسلمان ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے ، اور وہ جیسے کہے اس پر عمل کیا جائے۔

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"قال (ويجوز للمريض أن يتيمم إذا لم يستطع الوضوء أو الغسل) أما إذا كان يخاف الهلاك باستعمال الماء فالتيمم جائز له بالاتفاق لقوله تعالى {وإن كنتم مرضى أو على سفر} قال ابن عباس - رضي الله عنه - نزلت الآية في المجدور والمقروح. وروي «أن رجلا من الصحابة كان به جدري فاحتلم في سفر فسأل أصحابه فأمروه بالاغتسال فاغتسل فمات فلما أخبر بذلك رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقال قتلوه قتلهم الله كان يكفيه التيمم» وإن كان يخاف زيادة المرض من استعمال الماء ولا يخاف الهلاك جاز له التيمم عندنا."

(كتاب الطهارة، باب التيمم، ج:1، ص:112، ط:دارالمعرفة)

الفتاوى العالمكيرية المعروفة بالفتاوى الهنديةمیں ہے:

"ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم لا فرق بين أن يشتد بالتحرك كالمشتكي من العرق المدني والمبطون أو بالاستعمال كالجدري ونحوه أو كان لا يجد من يوضئه ولا يقدر بنفسه فإن وجد خادما أو ما يستأجر به أجيرا أو عنده من لو استعان به أعانه فعلى ظاهر المذهب أنه لا يتيمم؛ لأنه قادر. كذا في فتح القدير ويعرف ذلك الخوف إما بغلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو إخبار طبيب حاذق مسلم غير ظاهر الفسق. كذا في شرح منية المصلي لإبراهيم الحلبي."

(كتاب الطهارة، الباب الرابع في التيمم وفيه ثلاثة فصول، ج:1،ص:28، ط:دارالفكر)

والله تعالى اعلم


فتوی نمبر : 144506101449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں