بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بخار کی وجہ سے روزہ توڑنا


سوال

 میں نے  سحری کر  کے  روزه کی نیت کرلی اور پھر دن کو 10۔۔11 بجے اچانک تیز بخار شروع ہوگیا تومیں نےروزه تورڑ دیا۔اس کی وضاحت فرمادیں۔

جواب

اگرروزے کی حالت میں بخار ہوجائے اور اندیشہ ہوکہ بخار کی شدت بڑھ جائے گی اور اس کی وجہ سے انسان سخت تکلیف میں پڑجائے گا، تو ایسی صورت میں روزہ توڑنے کی اجازت تھی اور ایسے  روزے کو توڑنے کی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا اور اگر روزہ توڑنے کی ایسی شدید ضرورت نہ ہو یعنی بیماری کی شدت نہ ہو تو پھر معمولی مرض میں روزہ توڑنے کی اجازت نہیں تھی،  اس صورت میں قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"الأعذار المسقطة للإثم، والمؤاخذة فنبينها بتوفيق الله تعالى فنقول: هي المرض، والسفر، والإكراه، والحبل، والرضاع، والجوع، والعطش، وكبر السن، لكن بعضها مرخص، وبعضها مبيح مطلق لا موجب، كما فيه خوف زيادة ضرر دون خوف الهلاك، فهو مرخص وما فيه خوف الهلاك فهو مبيح مطلق بل موجب فنذكر جملة ذلك فنقول: أما المرض فالمرخص منه هو الذي يخاف أن يزداد بالصوم وإليه وقعت الإشارة في الجامع الصغير."

"فإنه قال في رجل خاف إن لم يفطر أن تزداد عيناه وجعا، أو حماه شدة أفطر، وذكر الكرخي في مختصره: أن المرض الذي يبيح الإفطار هو ما يخاف منه الموت، أو زيادة العلة كائنا ما كانت العلة."

(کتاب الصوم،فصل حکم فساد الصوم،ج:ص:94،ط:دارالکتب العلمیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100799

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں