موجودہ دور میں ایک تین منزلہ بلڈنگ میں دوسرے اور تیسرے منزل کی بیع کس صورت میں ہوتی ہے؟ حالاں کہ اصل مبیع تو پہلی منزل ہے، لہذا دوسرے اور تیسرے منزل میں معقود علیہ کی تعیین کریں!
صورتِ مسئولہ میں تین منزلہ بلڈنگ میں تینوں منزلوں کے الگ الگ وجود ہیں، یہ کوئی غیر مادّی فرضی چیز نہیں ہے، لہذا ہر منزل کو جزوی یا کل طور پر بننے کے بعد خرید و فروخت کرنا جائز ہے، ہاں اگر و جود میں نہیں آیا،تو بیع کرنا جائز نہیں، البتہ وعدہ بیع کرنا جائز ہے ۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"والحاصل أن بيع العلو صحيح قبل سقوطه لا بعده؛ لأن بيعه بعد سقوطه بيع لحق التعلي وهو ليس بمال، ولذا عبر في الكنز بقوله وعلو سقط، وعبر في الدرر بحق التعلي؛ لأنه المراد من قول الكنز وعلو سقط كما علمته من عبارة الفتح، فالمراد من العبارتين واحد؛ فلذا فسر الشارح إحداهما بالأخرى دفعا لما يتوهم من اختلاف المراد منهما فافهم.[تنبيه] لو كان العلو لصاحب السفل فقال بعتك علو هذا السفل بكذا صح ويكون سطح السفل لصاحب السفل."
(كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، ج:5، ص:52، ط: سعيد)
و فیہ ایضاً:
"والمعتمد البناء على العرف كما علمت."
(كتاب النکاح، باب المهر، ج:3، ص:157، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144506101634
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن