بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلڈنگ میں نماز کے لیے بنائی گئی جگہ کا حکم


سوال

ہماری بلڈنگ رائل آئکون(جو کہ گلشن اقبال میں واقع ہے) تین ٹاورز پر مشتمل ہے ، تینوں ٹاور ایک دوسرے سے الگ ہیں، البتہ نیچے کے تین فلور (بیسمنٹ، گراؤنڈ فلور اور مینزنائن فلور) ایک ساتھ ہیں جس میں تینوں ٹاور کی پارکنگ، مسجد ودیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں،  مینزنائن فلور پر تینوں ٹاور کے لئے ایک مشترکہ مسجد تعمیر کی گئی ہے ،جو نقشہ میں ٹاور 3 کے نیچے آتی ہے، جہاں ابھی تک آبادی شروع نہیں ہوئی، جب کہ مسجد میں پنج وقتہ نمازوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے،  اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ مسجد  شرعی مسجد کہلائی جاسکتی ہے ؟جبکہ مسجد کے حصے کا اوپر کے فلیٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جواب

مسجدِ شرعی جس جگہ پر قائم ہو وہ مقام زمین تا آسمان مسجد کے حکم میں ہوتا ہے، اس مقام پر مسجد کے علاوہ کچھ اور قائم کرنا، یا اس کے اوپریانیچے فیلٹس یا دوکانیں بنانا جائز نہیں ہوتا، لہذاصورت مسؤلہ میں   جو جگہ نماز کے لیے بنائی گئی   ہے، وہ مسجدِ  شرعی کے حکم میں نہیں، اس کی شرعی حیثیت مصلی (جائےنماز)کی ہے، جہاں با جماعت نماز ادا کرنے سے جماعت کا ثواب تو مل جائے گا، تاہم مسجدشرعی کی جماعت کا ثواب نہیں ملےگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(‌وإذا ‌جعل ‌تحته ‌سردابا ‌لمصالحه) أي المسجد (جاز) كمسجد القدس (ولو جعل لغيرها أو) جعل (فوقه بيتا وجعل باب المسجد إلى طريق وعزله عن ملكه لا) يكون مسجدا.

(قوله: وإذا جعل تحته سردابا) جمعه سراديب، بيت يتخذ تحت الأرض لغرض تبريد الماء وغيره كذا في الفتح وشرط في المصباح أن يكون ضيقا نهر (قوله أو جعل فوقه بيتا إلخ) ظاهره أنه لا فرق بين أن يكون البيت للمسجد أو لا إلا أنه يؤخذ من التعليل أن محل عدم كونه مسجدا فيما إذا لم يكن وقفا على مصالح المسجد وبه صرح في الإسعاف فقال: وإذا كان السرداب أو العلو لمصالح المسجد أو كانا وقفا عليه صار مسجدا. اهـ. شرنبلالية.

‌قال ‌في ‌البحر: ‌وحاصله ‌أن ‌شرط ‌كونه ‌مسجدا ‌أن ‌يكون ‌سفله ‌وعلوه ‌مسجدا ‌لينقطع ‌حق ‌العبد ‌عنه ‌لقوله ‌تعالى {وأن المساجد لله} [الجن: 18]- بخلاف ما إذا كان السرداب والعلو موقوفا لمصالح المسجد، فهو كسرداب بيت المقدس هذا هو ظاهر الرواية وهناك روايات ضعيفة مذكورة في الهداية."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں