بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلڈنگ کمیٹی کا نئے خریدار سے انٹری فیس لینا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب کسی بلڈنگ میں کوئی کرایہ دار فلیٹ کرایہ پر لیتا ہے ، یا پھر کوئی آدمی اپنا ذاتی فلیٹ خریدتا ہے تو اس کرایہ کے یا خریدے ہوئے فلیٹ میں اپنے گھر کاسامان منتقل کرنے کے وقت اس نئی بلڈنگ کی سہولیات کو استعمال کرتا ہے،جس کی وجہ سے بلڈنگ کمیٹی کے مقرر کردہ اصولوں کے تحت اس نئے کرایہ دار یا مکان مالک سے بلڈنگ کی سہولیات کے استعمال کرنے کی وجہ سے انٹری فیس لی جاتی ہے اور پھر بلڈنگ کمیٹی اس انٹری فیس کوبلڈنگ کے تمام رہائشیوں کی طرف سے بلڈنگ کے عمومی اخراجات کے لئے استعمال کرتی ہے۔ کیا بلڈنگ کمیٹی یہ انٹری فیس لے سکتی ہے؟ 

جواب

جب کوئی شخص کسی بلڈنگ میں کوئی فلیٹ خریدتا ہے یا  کرایہ پرلیتا ہے،تو وہ اس بلڈنگ میں بلامعاوضہ داخل ہونے کا مجاز ہوتا ہے؛ کیوں کہ بلڈنگ کا وجود ان ہی فلیٹوں کے وجود سے قائم ہے،جس میں سے  ایک فلیٹ کا وہ خود بھی مالک ہے،بلڈنگ کی زیب وآرائش کی قیمت وہ فلیٹ کی ویلیو (قیمت خرید  کی )مدمیں نیا خریدار پہلے ہی  ادا کرچکا ہے،اور بلڈنگ میں داخل ہونے کا حق سب کو ہے،لہذا اپنے ہی حق کو استعمال کرنے پر  مزید کسی عنوان سے کسی قسم کی فیس کا مطالبہ کرنے  کا شرعا کوئی جواز نہیں ،بلڈنگ کمیٹی کا مطالبہ ناحق ہے،انٹری فیس لینا شرعًا جائز نہیں ہے۔البتہ بلڈنگ مینجمنٹ ماہانہ   مینٹیننس  جو سب ادا کرتے ہیں لینا چاہے تو لے سکتی ہے۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"(المادة 97) : لا يجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي."

(المقدمۃ،ص27،ط؛نور محمد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں