بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہتان اور غیبت کرنے والے کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درجِ ذیل مسئلے کے بارے میں:

زید اور بکر  میں ایک نجی گفتگو میں جہادی تنظیموں کے چندہ پر بات شروع ہوگئی، بکر کہتا ہے کہ فلان شخص کے پاس بڑی بڑی گاڑیاں بہترین مکان وغیرہ کہاں سے آئی یعنی چندہ کے پیسے کھا جاتے ہیں، اس پر بات کافی بڑھ گئی، زید بکر کو کہتا ہے آپ کی زبان سے یہ بات زیب نہیں دیتی کیوں کہ آپ جہاد کی مخالفت کررہے ہیں، بکر کہتا ہے میں خود چوالیس سال سے مسجد میں امام ہوں پوری زندگی جہادی تنظیموں میں کام کرتے گزاری ہے تاحال کام کر رہاہوں اور  زید بھی عالمِ دین ہے، اب یہ معلوم کرنا ہے کہ فرد واحد کی مخالفت سے جہاد کی مخالفت ہوئی؟، اگر مخالفت ہوئی تو جہاد حکم خداوندی کے مخالفت سے ایمان، نکاح باقی رہا؟ جبکہ بات صرف فرد واحد کے چندہ کی تھی، کچھ عرصہ کے بعد برادری فیصلہ میں بھی زید اس بات پر مصر تھے، کہ یہ جہاد کی مخالفت ہے،بکر کہتا ہے کہ میں جہاد کی مخالفت کا سوچ بھی نہیں سکتا، اس لئے وضاحت فرمائیں کہ اگر یہ مخالفت ہے تو بکر کیا کرے، اپنا ایمان بچائے؟کیا ایسے جہادی مخالف کو امامت کا حق ہے، امید ہے قرآن وسنت وفقہ کے احکامات کے مطابق وضاحت فرمائیں گے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں بکر کا کسی فردِ واحد  کے ذاتی فعل سے متعلق  بات کرنے سے (یعنی کہ  فلاں نے جہاد کے  لیے جمع شدہ  چندہ سےگاڑیاں اور مکان خریدی ہے)  جہاد کی مخالفت نہیں ہے اور پھر خاص کر بکر خود بھی اس بات کی وضاحت کرتا ہےکہ میں جہاد کی مخالفت کا سوچ بھی نہیں سکتا، لہذا اس طرح کی بات کرنے سے ایمان اور نکاح کی تجدیدکی ضرورت نہیں ہے،  اور ایسے شخص کا امامت کرنا بھی درست ہے۔ البتہ کسی بھی فرد کے بارے میں گواہ اور ثبوت کے بغیر کوئی بھی الزام نہیں لگانا چاہیے، ورنہ آخرت میں بد گمانی کی وجہ سے سزا ملے گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں