بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلڈنگ کے پورشن بیچنا


سوال

مکانات کے پورشنز بناکر  بیچنا، خریدنا،  لیز اور سب لیز  کرنا ، کیا یہ شرعی اعتبار سے درست ہے؟

جواب

 بلڈنگ یا مکانات کے پورشنز بنانے کے بعد ان کو  بیچنا جائز ہے،  لیکن  بلڈنگ کے پورشن تعمیر کرنے سے پہلے ا ن کو فروخت کرنا جائز  نہیں ہے، اس لیے کہ  جس عمارت کا  وجود نہ ہو محض نقشہ بناہو ایسے فلیٹ یا گھر  کی بیع (خرید و فروخت) شے معدوم ہونے کی بنا پر  درست نہیں ہے۔البتہ  ان کے  خرید وفروخت کی یہ  صورت اختیارکی جاسکتی ہے کہ  عمارت وجودمیں آنے سے پہلے فلیٹ یا  گھر   کی خریدوفروخت کی بجائے وعدۂ بیع کرلیاجائے، اوروعدہ بیع کی صورت میں باہمی رضامندی سے طے شدہ رقم ایڈوانس کے طورپراداکی جائے ،  اورجب فلیٹ یا گھر وغیرہ کی عمارت وجودمیں آجائے (یعنی کم از کم اسٹرکچر کھڑا ہوجائے) پھر مکمل طورپرخریدوفروخت کی بات کردی جائے۔

  نیز تعمیرشدہ پورشن کو لیز اور سب لیز  کروانے میں بھی شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے۔ البتہ اگر لیز یا سب لیز کی کسی خاص صورت کے متعلق  سوال پوچھنا مقصود  ہو تو وہ صورت لکھ کر دوبارہ دریافت فرمالیجیے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والحاصل أن بيع العلو صحيح قبل سقوطه لا بعده؛ لأن بيعه بعد سقوطه بيع لحق التعلي وهو ليس بمال، ولذا عبر في الكنز بقوله وعلو سقط، وعبر في الدرر بحق التعلي؛ لأنه المراد من قول الكنز وعلو سقط كما علمته من عبارة الفتح، فالمراد من العبارتين واحد؛ فلذا فسر الشارح إحداهما بالأخرى دفعا لما يتوهم من اختلاف المراد منهما فافهم.[تنبيه] لو كان العلو ‌لصاحب ‌السفل فقال بعتك علو هذا السفل بكذا صح ويكون سطح السفل ‌لصاحب ‌السفل."

(كتاب البيوع، باب البيع الفاسد،ج:5،ص:52،ط:سعيد)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ومنها في البدلين وهو قيام المالية حتى لا ينعقد متى عدمت المالية هكذا في محيط السرخسي ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم ...وأن يكون مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه."

( الفتاوی الھندیة، ج :19 ص: 353،ط: ماجدیة )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں