بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بروکر کے کمیشن کاحکم


سوال

1۔میں ہول سیل میں کپڑے کاکاروبار  کرتاہوں، اگر کوئی بندہ( بروکر) مجھے کسی دوکان دار سے ملوائےاور اس کے ساتھ میر اکاروبار شروع ہوجائے، لیکن یہ بروکر مجھے کسی قسم کی سروس نہیں دیتاہواور نہ ہی وہ اس بندے کی ذمہ داری لیتاہو،صرف مجھے کسٹمر(دوکان دار) سے ملواتاہوتوکیااس کے لیے اس کا کمیشن لیناجائز ہے؟واضح رہے کہ بروکر مجھے اس دوکان دار سے صرف پہلی بار ملواتاہے ، پھر آگے ہر بار میں خود اس سے ملتاہوں اورخود ہی ہر بار اس کے ساتھ سوداکرتاہوں، لیکن بروکر مجھ سے ہرباراس دوکان دارسے سودا کرنے پر کمیشن لیتاہے۔

2۔اگر کوئی بروکر پہلی بارمجھے کسی خریدار سے ملوائےپھر آگے میں خود ہی براہِ راست اس خریدار سے سوداکروں،لیکن بروکر مجھے یہ سروس بھی دے کہ وہ ہر بارمیراسیمپل خریدار کے پاس لے جایاکرےاور پیمنٹ کی وصولی  بھی کرے توکیاایسے بروکر کومستقل کمیشن دیناجائز ہے؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں بروکر اور سائل کے درمیان  اگر یہ معاہدہ ہواہوکہ وہ سائل کوکسٹمر مہیاکرےگااور کسٹمر مہیاکرنے پرسائل سے اتنا (متعین) کمیشن لے گاتو سائل کو کسٹمر مہیا کرنے کی صورت میں صرف ایک باربروکر کے لیے متعین کمیشن لیناجائز ہوگا،اس کے بعد جب سائل اسی کسٹمر سے براہِ راست  خودسوداکرے گاتو اس پر بروکر کے لیے کمیشن لیناجائزنہیں ہے۔

2۔صورتِ مسئولہ میں اگر بروکر سائل کی طرف سے وکیل بن کر کسٹمر کے پاس سیمپل  پہنچاتاہے اور کسٹمر سے پیمنٹ کی وصولی بھی کرتاہے توایسی صورت میں اس کےلیےسیمپل پہنچانے اور کسٹمر سے پیمنٹ وصول کرنے پرطے شدہ اجرت لیناجائزہے۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"وفي ‌الدلال والسمسار يجب أجر المثل وما تواضعوا عليه أن من كل عشرة دنانير كذا فذلك حرام عليهم."

(كتاب الإجارة، الباب السادس عشر في مسائل الشيوع في الإجارة، 450/4، ط:رشيدية)

الموسوعۃ الفقہیۃالکویتیۃ میں ہے:

"إذا اشترطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا وليس له أن يطالب بالأجرة .أما في الحالة الثانية وهي أن يكون الوكيل من أصحاب المهن الذين يعملون بالأجر لأن طبيعة مهمتهم تقتضي ذلك كالسمسار والدلال فيستحق الوكيل الأجرة حتى ولو لم يتفق عليهاوقت التعاقد، وحينئذ يجب له أجر المثل."

(حرف الواو، وکالة، أخذ الأجرة على الوكالة،91،92/45، ط: دارالسلاسل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں