دیوبندی مسلک کی لڑکی کی شادی بریلوی مسلک کے لڑکے سے کر سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ نکاح ایک بہت بڑی نعمت ہے ، اس کو بر قرار رکھنے کے لیے اور زندگی کو خوش گوار بنانے کے لیے مرد اور عور ت کی فکر ، نظریہ اور دین ومذہب ایک ہونا، ہم آہنگ ہونا نہایت ضروری ہے ، بصورتِ دیگر زندگی میں تلخیاں اور جھگڑے پیدا ہوں گے۔
صورتِ مسئولہ میں دیوبندی لڑکی کا نکاح بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے لڑکے کے ساتھ شرعاً جائز ہے، البتہ نکاح کے رشتہ کو دائمی طور پر خوش گوار بنانے کے لیے میاں بیوی کے درمیان مذہبی وذہنی ہم آہنگی ہونا نہایت ضروری ہے اور مسلک میں اختلاف ہونے کی صورت میں نکاح کے رشتہ میں دوام مشکل ہوتا ہے؛ لہٰذا اگر ہم مسلک مناسب لڑکا مل جائے تو اس کو ترجیح دینا چاہیے؛ تاکہ ازدواجی زندگی اختلاف کا شکار نہ ہو۔
فتاویٰ مفتی محمود میں ہے:
"دیوبندی اور بریلوی دونوں مسلمان ہیں، آپس میں ان کا نکاح رشتے ناطے سب جائز ہیں۔"
(باب الحظر والاباحۃ، ج:10، ص:390، ط:جمعیت پبلی کیشنز)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100621
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن