بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناشتہ کا بل گاہگ کے گمان سے زیادہ وصول کرنا


سوال

میں ریسٹورنٹ میں ناشتہ کرنے کے لیے گیا، ہمارے یہاں رواج یہ ہے کہ کسٹمر کوئی بات چیت کرنے کے بجائے ٹیبل پربیٹھ جاتے ہیں ،پھر ناشتہ دیا جاتا ہے ،بعد میں قیمت ادا کی جاتی ہے تو میں ناشتہ کرنے کے بعد جب قیمت ادا کرنے کو گیا ،تو ریسٹورنٹ والے نے  کہا  کہ ٹوٹل بل 40 روپیہ ہے، میں وہاں کا روزانہ کا کسٹمر ہوں، میرے حساب سے 30 روپیہ ہواتو اب میرے لیے کون سا بل ادا کرنا ضروری ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر ریسٹورنٹ والے نے اشیاء کے ریٹ مقرر کیے ہوئے ہیں(جیسا کہ عام طور پر کیے ہوتے ہیں، اور بورڈ پر یامینیو  کارڈ پر لکھے ہوتے ہیں)تو وہ اس ریٹ کے مطابق بل وصول کرنے کا مجاز ہے، لہٰذا اس کے مقرر کردہ ریٹ کےمطابق جتنے روپے کا بل بنتا ہے سائل اتنی ہی رقم ادا کرنے کا پابند ہے، ہوسکتا ہے کہ ہوٹل کے ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہو اور سائل کے علم میں نہ ہو۔

اور اگر  ریسٹورنٹ والے کی طرف سے کوئی ریٹ مقرر  (کر کے آویزاں )نہیں کیے گئےہیں، اور نہ ہی سائل نے ناشتہ کرنے سے پہلے  ریٹ معلوم کیے،  تو اس صورت میں ایسے ناشتے کا  جو مارکیٹ ریٹ بنتا ہے سائل کو  وہ ادا کرنا  ہوگا۔

بہتر یہ ہے کہ کھانا منگوانے سے پہلے ریٹ معلوم کر لیے جائیں تاکہ بعد میں نزاع کا باعث  نہ بنے۔

بدائع میں ہے:

"(ومنها) أن يكون المبيع معلوما وثمنه معلوما علما يمنع من المنازعة. 

فإن كان أحدهما مجهولا جهالة مفضية إلى المنازعة فسد البيع، وإن كان مجهولا جهالة لا تفضي إلى المنازعة لا يفسد؛ لأن الجهالة إذا كانت مفضية إلى المنازعة كانت مانعة من التسليم والتسلم فلا يحصل مقصود البيع، وإذا لم تكن مفضية إلى المنازعة لا تمنع من ذلك؛ فيحصل المقصود

وأما جهالة الثمن: فلأنه إذا لم يسم لكل واحد منهما ثمنا فلا يعرف ذلك إلا بالحزر والظن فكان الثمن مجهولا."

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع،كتاب البيوع، فصل في شرائط الصحة في البيوع،5/ 156، ط: دار الكتب العلمية)

فتح القدیر میں ہے:

"(وإذا قبض المشتري المبيع في البيع الفاسد بأمر البائع) صريحا أو دلالة كما سيأتي (وفي العقد عوضان كل منهما مال ملك المبيع ولزمته قيمته) ومعلوم أنه إذا لم يكن فيه خيار شرط؛ لأن ما فيه من الصحيح لا يملك بالقبض فكيف بالفاسد، ولا يخفى أن لزوم القيمة عينا إنما هو بعد هلاك المبيع في يده."

(فتح القدير للكمال ابن الهمام وتكملته،كتاب البيوع ،باب البيع الفاسد، فصل في أحكامه، 6/ 459، ط: دار الفكر، لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100776

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں