بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی امام کے پیچھے پڑھی گئی نماز کا حکم


سوال

میں نے بریلوی مسجد میں بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھی تو  کیا یہ نماز مجھے دوبارہ پڑھنی پڑے گی یا نماز اد اہو گئی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے جس امام کے پیچھے نماز پڑھی ہے اگر وہ بھی بریلویوں کی طرح اہلِ سنت و الجماعت سے ہٹ کر مخصوص عقائد رکھتا ہو اور ان  عقائد میں تاویل بھی کرتا ہو   تو اس کے پیچھے سائل کی نماز کراہت کے ساتھ ادا ہو گئی، واپس لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ آئندہ کے لیے ایسا نہ کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و يكره) ... (إمامة عبد) ... (و مبتدع) أي صاحب بدعة ... (لايكفر بها) ... لكونه عن تأويل ... (قوله: لكونه عن تأويل إلخ) علة لقوله: لايكفر بها".

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، 560/1، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507102194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں