بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برائیلر مرغی تقویٰ کے اعتبار سے جائز ہے؟


سوال

برائیلر مرغی تقویٰ کے اعتبار سے جائز ہے؟

جواب

اگر برائلر مرغی شرعی طور پر ذبح شدہ ہو  اور اس میں نجاست یا  حرام کی بو نہ ہو تو اس کا کھانا جائز اور حلال ہے، اگرچہ اس مرغی کی فیڈ میں حرام اجزاء کا استعمال کیا گیا ہو، لیکن  مرغی  کی فیڈ میں خنزیر ملانا اور خالص حرام خوراک کھلانا   یا ایسی خوراک کھلانا  جس میں حرام غالب ہو، حرام ہے۔

عمومًا برائیلر مرغی نہ کھانے والے اس کے مضرِ صحت ہونے کے امکان کی وجہ سے نہیں کھاتے، اگر یہ بنیاد ہو تو اسے ترک کرنا شرعی تقویٰ نہیں، طبی پرہیز کہلائے گا، اور اگر کوئی شخص کسی ایسی معقول وجہ سے شک کی بنیاد پر برائیلر مرغی کو ترک کرتاہے جس سے شرعًا اس گوشت کا کھانا مشکوک بنتا ہو تو یہ تقویٰ کہلائے گا، اگر کوئی بنیاد نہ ہو تو محض شک کی وجہ سے مرغی نہ کھانا تقویٰ نہیں کہلائے گا۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ مرغی یا دیگر پرندے از خود جو غذا کھاتے ہیں اس میں کیڑے مکوڑے بھی ہوتے ہیں، اس لیے مرغی کا ناپاک غذا کھانا اس کے حرام یا مشکوک ہونے کے لیے کافی نہیں ہے، ہاں! مرغی کو حرام غذا دینا یہ انسان مکلف کا فعل ہے، جو اس کے لیے جائز نہیں ہے، اسی طرح اگر مرغی میں حرام یا نجاست کی بو آنے لگے تو از روئے حدیث وہ مرغی مکروہ ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 340):

"(و) كره (لحمهما) أي لحم الجلالة والرمكة، وتحبس الجلالة حتى يذهب نتن لحمها. وقدر بثلاثة أيام لدجاجة وأربعة لشاة، وعشرة لإبل وبقر على الأظهر. ولو أكلت النجاسة وغيرها بحيث لم ينتن لحمها حلت."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں