بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بوس وکنار اور پستان کو منہ لگانے سے حرمت مصاہرت کا حکم


سوال

 میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی عورت سے گلے لگایا ہو  یا پھر  بوس و کنار کیا ہو ، اس کے پستان کو منہ میں لے لیا انزال ہو گیا ، لیکن جماع نہیں کیا پھر بعد میں توبہ کر لی ، کیا  ایسے آدمی  کا اس عورت کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟ راہ نمائی فرما دیں۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے  اگر  کسی  عورت کو  شہوت کے  ساتھ   بوس و کنار کیا اور   پستان کو منہ لگایا ہے ہو تو حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی، لیکن اگر اسی مجلس میں بوس وکنار کرکے پستان کو منہ لگایا اور جماع کیے بغیر  انزال ہوا تو   حرمت مصاہرت ثابت   نہیں ہوگی ،لیکن اگر یہ واقعات الگ الگ پیش آئے ہوں  کہ ایک دفعہ بوس وکنار کیا ،اس میں انزال نہ ہوا اور اگلی بار پستان منہ میں لیا تو حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی ، یہ بھی ملحوظ رہے کہ حرمت مصاہرت  ثابت ہونے کی صورت میں    اسی عورت کی بیٹی کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ثم المسّ إنما یوجب حرمة المصاهرة إذا لم یکن بینهما ثوبٌ ، أما إذا کان بینهما ثوب فإن کان صفیقاً لا یجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك، وإن کان رقیقاً بحیث تصل حرارة الممسوس إلی یده تثبت، کذا في الذخیرة."

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات،  ج:1، ص:275، ط:دار الفكر)

المحیط البرہانی میں ہے:

"والشهوة: أن تنتشر آلته إليه بالنظر إلى الفرج أو المس إذا لم يكن منتشراً قبل هذا، وإذا كان منتشراً فإن كان يزداد قوة و..... بالنظر والمسّ كان ذلك عن شهوة وما (لا) فلا، وهذا إذا كان شاباً قادراً على الجماع، وإن كان شيخاً أو عنيناً فحدُّ الشهوة أن يتحرك قلبه بالاشتهاء إن لم يكن متحركاً قبل ذلك، ويزداد الاشتهاء إن كان متحركاً فهذا هو ‌حدّ ‌الشهوة التي حكاها.... عن أصحابنا رحمهم الله."

(كتاب النكاح، ‌‌الفصل الثالث عشر في بيان أسباب التحريم، ج:3، ص:63، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

المبسوط لسرخسی میں ہے:

"كما ثبتت ‌حرمة ‌المصاهرة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل عن شهوة عندنا."

(كتاب النكاح، ج:4، ص:204،ط:دار المعرفة بيروت)

البحرالرائق میں ہے:

"فما في الذخيرة من أن الشيخ الإمام ظهير الدين يفتي بالحرمة في القبلة على الفم والذقن والخد والرأس وإن كان على المقنعة محمول على ما إذا كانت المقنعة رقيقةً تصل الحرارة معها كما قدمناه، وقيد بكون اللمس عن شهوة؛ لأنه لو كان عن غير شهوة لم يوجب الحرمة والمراهق كالبالغ ووجود الشهوة من أحدهما كاف ، فإن ادعتها وأنكرها فهو مصدق إلا أن يقوم إليها منتشرا فيعانقها ؛ لأنه دليل الشهوة كما في الخانية وزاد في الخلاصة في عدم تصديقه أن يأخذ ثديها أو يركب معها."

(كتاب النكاح ، فصل في المحرمات في النكاح، ج:3، ص :107، ط:دارالكتاب الاسلامي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"( قوله : وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته )قال في البحر : أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا."

(كتاب النكاح ،فصل في المحرمات، ج:3، ص:32، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں