بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بارڈر پر جانے کے لیے حکومت کی طرف سے ملنے والے ٹوکن کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

تربت ایک باڈری علاقہ ہے، تیل لانےکے لیے گاڑیاں باڈر کو جاتی ہیں،حکومت  نےپابندی لگائی ہے،سرکاری اجازت کےبغیرکوئی گاڑی باڈرپرنہیں جائے گی،جس کےپاس سرکاری اجازت ہو اسےباڈرپر چھوڑا جاتاہےبقیہ کو نہیں ،اس اجازت نامہ کو ٹوکن کہتےہیں۔سرکار نےاجازت کایہ طریقہ رکھاہے کہ گاڑی کا  مالک اپناشناختی کارڈ،گاڑی کا انجن نمبروغیرہ سرکارکےپاس جمع کراتاہےتو یہ گاڑی سرکاری رجسٹرڈ ہوجاتی ہےپھر سرکار اپنی ترتیب کےمطابق مہینہ میں ایک یادو مرتبہ اس کو ٹوکن (اجازت نامہ) دیتی ہے پھریہ گاڑی والا اپناٹوکن اجازت نامہ دوسری گاڑی والے کو بیس یا تیس ہزار میں بیچتاہے۔سوال یہ ہے کہ یہ ٹوکن بیچناجائزہے کہ نہیں۔  بعض لوگوں کی  اپنی  گاڑی  نہیں  ہوتی  کسی  ساتھی کو منت  سماجت  کرکےسرکار کے پاس لے جاتے ہیں ،اپنےنام  پر رجسٹرکرتےہیں پھرماہانہ جواجازت ٹوکن اس کےنام نکلتاہےاسےبیچتےہیں تو یہ بیچنا جائزہے؟۔پیسےاس کے  لیے حلال ہیں؟

وضاحت: ہرٹوکن صرف ایک مرتبہ کار گر ہوتاہے۔پھر دوسری مرتبہ دوبارہ نام نکلنےکاانتظارکیاجاتاہے۔

جواب

واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے بارڈر پر جانے کے لیے جو ٹوکن یا اجازت نامہ ملتا ہے یہ سرکار کی طرف سے  صرف متعلقہ گاڑی والے کے لیے بارڈر پر جانے کا  ایک  حق ہے، یہ کوئی مال نہیں ہے اور حقوقِ مجردہ کی بیع شرعاً جائز نہیں ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں بارڈر پر جانے کے لیے حکومت کی طرف سے ملنے والے ٹوکن کو فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں۔

در مختار میں ہے :

"و في الأشباه: لايجوز الإعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لايجوز الإعتياض عن الوظائف بالأوقاف."

(ج:۴،ص:۵۱۸،مطلب فی بیع الجامکیۃ،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100406

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں