ایک شخص کا بونڈ میں انعام نکلا 10 لاکھ اس نے 10 لاکھ سے ایک کاروبار شروع کیا اور جو نفع آتا گیا وہ بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کرتا گیا، جب اسی طرح 10 لاکھ صدقہ کردیا تو اس کے بعد جو نفع آۓ گا وہ حلال ہوگا یا حرام ہی ہوگا؟ اور اگر حلال ہوگا تو یہ صورت بہتر ہے یا پوری انعام کی رقم صدقہ کرنا اور اس سے کوئی کاروبار نہ کرنا بہتر ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بونڈ کے انعام کی رقم حلال نہیں تھی اور اس کا حکم یہ تھا کہ اسے بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کردیا جائے؛ کیوں کہ ایسی رقم کا استعمال ناجائز ہے۔ تاہم اگر استعمال کرکے اس سے کاروبار شروع کردیا تو پھر اتنی ہی مقدار (جیسے سوال میں 10 لاکھ روپے ہے) صدقہ کرنا لازم ہوگا، اسے صدقہ کرنے کے بعد کاروبار مکمل حلال ہوجائے گا۔
اور اگر ابھی کاروبار شروع نہیں کیا، بلکہ پیشگی مسئلہ معلوم کرنا مقصود ہے کہ دونوں صورتوں میں سے کون سی صورت بہتر ہے، تو اس صورت کا حکم متعین ہے جو اوپر بتایا گیا کہ انعام کی پوری رقم صدقہ کرنا ضروری ہے، اسے کاروبار میں لگانا یا کسی بھی طرح ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201500
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن