بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کا صاحبِ نصاب بھائی کو زکاۃ دینے کا حکم


سوال

ایک بھائی نے کچھ زمین بارہ  لاکھ میں فروخت کی ہے اس میں  سے کچھ  رقم اپنی بیٹی کی شادی  کے لیے  خرچ کرے گا اور کچھ اپنی پرانی گاڑی پر خرچ کرے گا  جس کو وہ ٹیکسی کے طور پر چلاتا ہے جو اس کا واحد ذریعہ آمدن ہے۔ اس کی سگی بہن اس کو زکوٰۃ دینا چاہتي ہے،  کیا اس صورت میں وہ اپنے اس  بھائی کو زکوٰۃ دے سکتی ہے کیا زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص خود صاحبِ نصاب ہے، لہٰذا جب تک مذکورہ رقم اس  کے پاس ہے اپنی بیٹی کی شادی میں اور گاڑی پر خرچ نہیں کی تو   اس  کے لیے اس وقت  کسی  سے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے اور دینے والوں کا زکوٰۃ   ادا نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں  ہے:

"فمصرفه كالغنائم (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة.

والحاصل أن النصاب قسمان: موجب للزكاة وهو النامي الخالي عن الدين. وغير موجب لها وهو غيره، فإن كان مستغرقا بالحاجة لمالكه أباح أخذهما وإلا حرمه وأوجب غيرهما من صدقة الفطر والأضحية ونفقة القريب المحرم كما في البحر وغيره."

(كتاب الزكاة، باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، ج:2، ص: 339، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں