بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوہری آدمی کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینے کا حکم


سوال

ابھی کورونا کی وباء کی وجہ سے کافی اموات ہو رہی ہیں،  ہمارے سوازی لینڈ میں بھی یہی حال ہے۔ دریافت طلب  سوال یہ ہے کہ بوہری برادری میں سے ایک  شخص کا انتقال ہو گیا، ان کو دفنانے کے  لیے پڑوس میں ایک ملک موزمبیق نام کا ہے،  وہاں لے جاتے ہیں، مگر ابھی کورونا کی وجہ سے ان کو لے جانا ممکن نہیں تھا تو  ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کردیا گیا، تو  کیا ان کی وجہ سے مسلمان میت کو عذاب ہوگا؟ نیز وہ بوہری میت مسلمانوں کو اسلامی سلام، نیز ان شاء اللہ، الحمد للہ وغیرہ بھی بولا کرتا تھا، تو کیا  اس کی میت کو قبر سے نکالنا ضروری ہے؟

جواب

غیر مسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا جائز نہیں، اس لیے غیر مسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہیں کرنا چاہیے تھا، لیکن اگر مجبوری میں کسی غیر مسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دیا ہو تو اس  کی وجہ سے مسلمان میت کو عذاب نہیں ہوگا، پھر  دفن کر لینے  کے بعد اس غیر مسلم کی میت کو   نکال کر دوسرے قبرستان میں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر یہ بات معلوم ہو  کہ جس جگہ اس غیر مسلم کو دفن کیا گیا ہے، وہ جگہ کسی دوسرے کی ملکیت تھی اور  زمین کے مالک کی اجازت کے بغیر وہاں تدفین کی گئی ہے اور زمین کا مالک اس پر راضی نہ ہو تو اس کو وہاں سے نکال کر دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"ج… غیرمسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا جائز نہیں۔"

الفتاوى الهندية (2/ 470)

"الميت بعد ما دفن بمدة طويلة أو قليلة لايسع إخراجه من غير عذر، و يجوز إخراجه بالعذر، و العذر أن يظهر أنّ الأرض مغصوبة أو أخذها الشفيع بالشفعة، كذا في الواقعات الحسامية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں