بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلوغت سے پہلے کیے گئے گناہ کاحکم


سوال

ایک عورت سے اس کی ماضی کی غفلت بھری زندگی میں یہ کلمات کفر صادر ہوئے:حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کیا پاگل تھے، جو انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان کر اسلام قبول کر کے نمازیں پڑھیں؟ اب ان کی وجہ سے ہمیں نمازیں پڑھنی پڑتی ہیں، یا پھر یہ کہا تھا :کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ  کیا پاگل تھے جو انہوں نے نمازیں پڑھیں ؟اب ان کی وجہ سے ہمیں نمازیں پڑھنی پڑتی ہیں (معاذاللہ)یہ اس کو صحیح سے یاد نہیں، کیوں کہ یہ اس نے 9 یا 10 سال کی عمر میں نابالغی میں بولا تھا ،اوروضو کے بغیر نمازیں بھی پڑھیں،اور اسکے علاوہ مذاق میں شرک بھی کیا تھا پھر  اللہ نے اس کو توبہ کی توفیق دی، اور اس نے ان الفاظ سے توبہ کی:اے اللہ!میرے سے آج تک جتنے بھی کفریہ و شرکیہ الفاظ،جملے اور عمل جانے انجانے میں صادر ہوئے ہیں، جو مجھے یاد ہیں اور جو یاد نہیں، میں ان تمام سے دل سے نفرت کرتی ہوں، اور آپ کی بارگاہ میں ان تمام سے دل سے توبہ کرتی ہوں، آئندہ احتیاط کروں گی، اے اللہ !مجھے معاف کر دیجئے ،میں آپ کو ایک مانتی ہوں، اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مانتی ہوں، اور جتنے بھی ضروریات دین ہیں ،ان تمام پر ایمان لاتی ہوں ،اور دین اسلام کے علاوہ تمام مذاہب سے نفرت کرتی ہوں ،پھر کلمہ شہادت پڑھ کہ ایمان مفصل پڑھ لی۔ لیکن مفتی صاحب اس عورت نے توبہ تو کرلی ہے لیکن اس کو یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ ان الفاظ سے توبہ کرنے سے وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو گئی ہے یا نہیں کیونکہ توبہ کرتے ہوئے وہ روئی نہیں تھی تو اسکو لگ رہا ہے کہ شائد میری توبہ قبول نہیں ہوئی جسکی وجہ سے وہ بہت پریشان ہے اور ہر وقت ایسے توبہ کر کے تجدید ایمان کرتی رہتی ہے۔اب آپ بتائیے کیا وہ عورت دائرہ اسلام میں داخل ہو گئی ہے اور اسکا وضو کے بغیر نمازیں پڑھنے والا اور اسکے علاوہ کے سارے کفر و شرک معاف ہو گئے اور وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو گئی ہے؟ ۔

جواب

صورت مسئولہ  میں مذکورہ عورت سے بلوغت سے پہلے مذکورہ جو باتیں سرزد ہوئی تھیں  ان پر کوئی پکڑنہیں ہوگی ، اور نہ ہی مذکورہ خاتو ن دائرہ اسلام سے خارج ہوئی تھی ،لہذا بلوغت کے بعد ضروریات دین  کامذاق اڑانے سے اور اس کا انکار کرنے سے بچا جائے ۔
حدیث شریف میں ہے :

"عن عائشۃ ان رسول اﷲ ﷺ قال رفع القلم عن ثلاثۃ عن النائم حتی یستقیظ و عن الصغیر حتی یکبر وعن المجنون حتی یعقل او یفیق".

 (سنن ابن ماجة:ابواب الطلاق، 198/3،دار الرسالة العالمية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411101715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں