پانی میں بلیچنگ پاؤڈر ملانے سے ایک قسم کی بو پیدا ہو جاتی ہے، تو کیا اس پانی سے وضو اور غسل کر سکتے ہیں یا نہیں؟
بلیچنگ پاؤڈر جس طرح کپڑوں کی صفائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ،اسی طرح ایک خاص مقدار میں پانی کی صفائی کے لیے بھی استعمال کیا جاتاہے۔ یہ پاک چیز ہے اور پانی کو مزید صاف کرتی ہے، جس کاحکم یہ ہے کہ اگر اس قدر زیادہ مقدار میں ہو کہ جس سے پانی کے بہاؤ میں اور پتلا پن میں فرق آجائے تو اس سے وضو اور غسل کرنا جائز نہیں اور اگر ایسا نہیں تو اس سے وضو کر سکتے ہیں، اگرچہ پانی کاذائقہ، رنگ اور بو بدل جائے ،البتہ بلیچنگ پاؤڈر اگر خاص مقدار سے زیادہ ہو تو مضر ِصحت ہوتا ہے اس صورت میں اجتناب ضروری ہوگا۔
حاشیہ ابن عابدین میں ہے :
"وكذا يجوز بماء خالطه طاهر جامد مطلقا (كأشنان وزعفران ...وفاكهة وورق شجر) وإن غير كل أوصافه (الأصح إن بقيت رقته) أي واسمه.......(قوله: مطلقا) أي سواء كان المخالط من جنس الأرض كالتراب أو يقصد بخلطه التنظيف كالأشنان والصابون أو يكون شيئا آخر كالزعفران عند الإمام منح،(قوله: وإن غير كل أوصافه) لأن المنقول عن الأساتذة أنهم كانوا يتوضئون من الحياض التي تقع فيها الأوراق مع تغيير كل الأوصاف من غير نكير نهر عن النهاية.(قوله: في الأصح) مقابله ما قيل إنه إن ظهر لون الأوراق في الكف لا يتوضأ به لكن يشرب."
(كتاب الطهارة،باب المياه،ج1،ص 186-187،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101888
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن