بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلڈنگ مینٹننس میں ایک فلیٹ والے کا گھر بندہونے کے وجہ سے مینٹننس نہ دینے کا حکم


سوال

بلڈنگ میں مینٹینس ہر فلیٹ والے سے لیا جاتا ہے، لیکن ایک فلیٹ  اس میں کوئی رہتا ہی نہ ہو، بلکہ فلیٹ بند پڑا ہو، تو اس کے مالک کا یہ کہنا کہ جب میں کوئی سہولت سے فائدہ ہی نہیں اُٹھاتا تو میں مینٹینس بھی نہیں دوں گا، تو آیا وہ مینٹینس نہ دینے میں حق بجانب ہے؟ دوسری طرف بلڈنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ مینٹینس سب فلیٹ والوں سے لیا جاتا ہے ،چاہے گھر کھلا ہو یا بند اس لیے دینا ہوگا، آیا اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ بلڈنگ کمیٹی کا یہ دستور اورطریقہ کار ہے کہ تمام فلیٹ والوں سے مینٹننس لیاجاتاہے چاہے گھر کھلاہو یا بند ہو،تو ایسی صورت میں تما م فلیٹ والوں پر لازم ہے کہ مینٹننس ادا کرے ،چاہے گھر بند ہو یا کھلا ہو،لہذا مذکورہ فلیٹ والے کا یہ کہنا کہ  "جب میں کوئی سہولت سے فائدہ ہی نہیں اُٹھاتا تو میں مینٹینس بھی نہیں دوں گا"  شرعاًدرست نہیں ۔

قرآن کریم   میں ہے:

"وَأَوْفُوْا بِٱلْعَهْدِۖ إِنَّ ٱلْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا."[سورة الإسراء: 43] 

صحيح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌مطل ‌الغني ظلم، وإذا أتبع أحدكم على مليء فليتبع."

(باب تحريم مطل الغني، وصحة الحوالة، واستحباب قبولها إذا أحيل على ملي:3/1197،ط:دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں