بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلاسفیمی (Blasphemy) اور اس کا حکم


سوال

بلاسفیمی (Blasphemy) کیا ہے اور اسلام میں اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

کسی بھی مذہب کی مقدس ہستی یا مقدس جگہ کی توہین کرنا یا اس کے لیے توہین آمیز الفاظ کا استعمال کرنے کے لیے انگریزی زبان میں "Blasphemy" کہا جاتا ہے۔

اسلام میں ایسے عمل کی سخت ممانعت ہے اور حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے شخص کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کرے۔

نیز اگر کوئی مسلمان اسلام کے بارے میں بلاسفیمی کرتا ہے تو وہ اس عمل کی وجہ سے مرتد ہوجائے گا۔

نوٹ : غیر مسلموں کے دین کی بلاسفیمی کرنے کی ممانعت کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ان کے دینی مقدس ہستیوں اور جگہوں کی حوصلہ افزائی اور تشہیر کی جائے!

تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير (13 / 109):

[في قوله تعالى ولا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم] اعلم أن هذا الكلام أيضا متعلق بقولهم للرسول عليه السلام: إنما جمعت هذا القرآن من مدارسة الناس ومذاكرتهم، فإنه لا يبعد أن بعض المسلمين إذا سمعوا ذلك الكلام من الكفار غضبوا وشتموا آلهتهم على سبيل المعارضة، فنهى الله تعالى عن هذا العمل، لأنك متى شتمت آلهتهم غضبوا فربما ذكروا الله تعالى بما لا ينبغي من القول، فلأجل الاحتراز عن هذا المحذور وجب الاحتراز عن ذلك المقال،

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 239):

"وأما الهازل فإنما كفر مع عدم قصده لما يقول بالاستخفاف لأنه صدر منه عن قصد صحيح استخفافا بالدين بخلاف السكران."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں