بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلاوجہ طلاق کا مطالبہ/عدالتی خلع


سوال

ایک سال پہلے میری شادی ایک لڑکی سے ہوئی تھی ،مگر وہ نامحرم لڑکوں سے باتیں کرتی ہےاور مسیجیز کرتی ہے میرے منع کرنے کے باوجود منع نہیں ہوتی،اس وجہ سے ہمارے درمیان جھگڑا ہواجس کی وجہ سے وہ میکے چلی گئی اور اب خلع کا مطالبہ کررہی ہےاور میرے پاس عدالت کا نوٹس بھی آگیا ہے،اب پوچھنا یہ ہےکہ محض اسی وجہ سے وہ خلع  یا فسخ نکاح  کے مطالبہ کا حق رکھتی ہے یا نہیں ؟اور میری رضامندی کے بغیراگر عدالت خلع کی ڈگری جاری کرے تو شرعاً وہ خلع معتبر ہوگا یا نہیں؟ 

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر کی طرف سے کسی قسم کی زیادتی نہیں ہے، تو  بیوی کے لیے خلع یا طلاق کا مطالبہ کرنا  ہر گز  جائز نہیں ، اور نہ ہی شوہر پر طلاق دینا واجب ہے،بلکہ بیوی پر واجب ہے کہ ایک فرماں بردار  بیوی بن کر شوہر کے  حقوق کی ادائیگی کرتی  رہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ: حلال چیزوں میں سب سے مبغوض  شے اللہ  تعالیٰ  کے نزدیک طلاق ہے۔

واضح رہے کہ خلع دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی  معاملہ ہے ،جس طرح  دیگر  مالی معاملات  میں متعاقدین کی  رضامندی  ضروری  ہوتی ہے ،اسی طرح خلع میں بھی میاں بیوی کی رضامندی ضروری ہے،کوئی ایک فریق راضی ہو ،دوسرا فریق  راضی  نہ ہو توایسا  خلع شرعًا معتبر نہیں  ہوتا ،خواہ وہ عدالتی  خلع ہی کیوں  نہ ہو،لہذا صورتِ  مسئولہ میں شوہر(سائل)کی رضامندی کےبغیر اگر عدالت خلع کی ڈگری جاری کرےگی تو یہ خلع  شرعًامعتبر نہیں ہوگا۔

ابو داؤد شریف میں ہے:

"عن ابن عمر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: أبغض الحلال إلی اللہ عزو جل’’الطلاق."

( کتاب الطلاق، باب کراہۃ الطلاق، النسخۃ الہندیۃ۱/۲۹۶،)

ترمذی شریف میں ہے:

"عن ثوبانؓ، أنّ رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلّم قال: أیما امرأۃ سألت زوجها طلاقًا من غیر بأس، فحرام علیها رائحة الجنة"

( أبواب الطلاق واللعان، باب ماجاء في المختلعات، النسخۃ الہندیۃ۱/۲۲۶)

فتاوی شامی میں ہے:

"و أما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب و القبول لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلاتقع الفرقة، و لايستحق العوض بدون القبول، بخلاف ما إذا قال: خالعتك و لم يذكر العوض ونوى الطلاق فإنه يقع."

(باب ا لخلع ج3،ص441،ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں