بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلاگنگ کی کمائی کا حکم


سوال

 کیا ہم بلاگنگ کر کے اپنی ویب سائٹ پر ایڈ لگا کر پیسے کما سکتے ہیں ،اور  یہ جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  ویڈیوز یا لٹریچر   کو   ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنا اور اس سے پیسے کمانا  درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز   ہوگا:

1- ویڈیو میں جاندار کی متحرک یا ساکن، کسی قسم کی تصویر نہ ہو۔

2-  ریکارڈنگ  یا بیک گراؤنڈ میں موسیقی  نہ ہو۔

3- ویڈیو یا لٹریچر کا مواد کسی غیر شرعی بات  (مثلًا: فحش یا ممنوعہ  بات) پر مشتمل نہ ہو۔

4- اس طریقے سے آمدن حاصل کرنے میں کسی قسم کا غیر شرعی معاملہ نہ کرنا پڑے۔

بصورتِ دیگر کمائی جائز نہیں  ہوگی۔ اور ہماری معلومات کے مطابق موجودہ دور   میں ویڈیو سے حاصل  ہونے والی کمائی کا مدار  اشتہارات پر ہوتا ہے،  صاحبِ  ویب سائٹ یاویڈیو دیکھنے والے  صارف کو  اشتہار منتخب کرنے کا  اختیار  نہیں ہوتا کہ وہ غیر شرعی تمام اشتہارات بند کرواسکے،  بلکہ ایڈ  لگانے والی کمپنی ویڈیو دیکھنے والے صارف کی  جائے  وقوع، انٹرنیٹ کے سابقہ  استعمال اور  دیگر قرائن  کے موافق  اشتہار دکھاتی ہے ،جس میں جاندار کی  تصویر ،گانے اور شرعًا ممنوع مواد  دکھائے جاتے ہیں ،لہذا موجودہ دور میں  اشتہارات پر مشتمل ویڈیو  سے کمانا ناجائز ہے۔  اسی طرح یہ معاملہ اجارہ کا ہے جس میں اجرت کا متعین ہونا ضروری ہے ،جب کہ ویڈیو سے حاصل کمائی میں ویڈیو دیکھنے والوں کی تعداد  کے مطابق پیسے  ملتے ہیں جو کہ مجہول ہے، اور اجرت بھی آمدن کے فیصد کی صورت میں ہوتی ہے، اور یہ بھی مجہول ہے،  جس  کی وجہ سے یہ معاملہ فاسد اور  ناجائز ہے۔

المصنف - ابن أبي شيبةمیں ہے:

"حدثنا أبو بكر قال: حدثنا أبو معاوية، عن وائل بن داود، عن سعيد بن عمير، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: أي الكسب أطيب؟ قال: «‌عمل ‌الرجل بيده، وكل بيع مبرور."

(‌‌في الكسب،٥٥٤/٤،ط : مكتبة الرشد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ومن شرائط الإجارة ... ومنها: أن تکون الأجرة معلومةً : ومنها أن لا تكون الأجرة منفعة هي من جنس المعقود عليه كإجارة السكنى بالسكنى والخدمة بالخدمة. ومنها خلو الركن عن شرط لا يقتضيه العقد ولا يلائمه"

‌‌[كتاب الإجارة،الباب الأول تفسير الإجارة وركنها وألفاظها وشرائطها،٤١١/٤،ط : المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر]

الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے :

"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لا يستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم ...  ولايجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير

(‌‌‌الإجارة ‌على المعاصي والطاعات،٢٩٠/١،ط : وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں