بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا میکے جانے کاحکم


سوال

میرا سسرال میرے گھر سے 250 کلو میٹر کی دوری پر ہے،  میں شادی کے بعد اپنی بیوی کو لے کر الگ گھر میں رہتا ہوں جہاں میری نوکری ہے، میں ہر ہفتے بیوی کو میکے ملاقات کے لیے نہیں بھیج سکتا کیونکہ کرایہ بہت لگ جاتا ہےکم سے کم کتنے عرصے بعد بھیجنے کا میں پابند ہوں؟

اور جب وہ جاۓ تو میں چاہتا ہوں کہ وہ مل کر دو چار دن میں واپس آ جاۓ، لیکن وہ کم از کم مہینہ رہنے کی ضد کر تی ہے جبکہ میں پیچھے بالکل اکیلا رہ جاتاہوں  اور کھانا بنانا وغیرہ خود ہی کرنا پڑتاہے  تو اس صورت میں اس کو کم سے کم کتنے دن وہاں رہنے کی اجازت دینے کا پابند ہوں؟ اور اگر اس کو مہینہ رہنے کی اجازت نہ دوں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ اور اگر اجازت نہ دوں پھر بھی وہ رہے تو کیا حکم ہے؟ اس دوران وہ مصروف رہے اور مجھ سے زیادہ بات نہ کرے جس سے میرا دل دکھتا ہو تو کیا حکم ہے؟ اس دوران شہوت کا غلبہ ہو تو کیا حکم ہے؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ سسرال ڈھائی سوکلومیٹر کی دوری پر ہے لہٰذا  مہینے میں ایک بار  والدین سے ملاقات کےلیے اجازت دینی چاہیے، اورسائل کی بیوی کا  اپنے میکےمیں شوہر کے بتائے ہوئے دنوں سے زیادہ رکنا بھی جائز نہیں، اگر سائل کی بیوی   اپنے شوہر کےبتائے ہوئے دنوں سے زیادہ دن شوہر  کی اجازت کے بغیر رکے گی تو  از روئے شرع نافرمان ہوگی اور  شوہر کے ذمہ ان دنوں کا نفقہ بھی لازم  نہیں ہوگا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"ينبغي أن يأذن لها في زيارتهما في الحين بعد الحين على قدر متعارف، أما في كل جمعة فهو بعيد، فإن في كثرة الخروج فتح باب الفتنة خصوصا إن كانت شابة والرجل من ذوي الهيآت."

(کتاب النکاح،باب المہر،مطلب فی السفر بالزوجۃ، ج:3، ص:146، ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"لانفقة لأحد عشر ... وخارجة من بیته بغیر حق و هي الناشزة حتی تعود."

(کتاب النکاح،باب المہر، ج:3، ص:575، ط:سعید)

فتاوی دارالعلوم زکریامیں ہے:

"والدین کی زیارت کی تعیین عرف پرہے، تاہم ہمارے عرف و معاشرے کے مطابق اگر والدین قریب رہتے ہوں تو ہرہفتے ملاقات کرسکتی ہے اوراگر دور رہتے ہوں تو مہینے میں ایک مرتبہ لیکن اگر بہت زیادہ دور رہتے ہوں تو سال میں دو تین دفعہ ملاقات کی اجازت ملنی چاہیے۔"

(کتاب النکاح، باب حقوق زوجین،ج:4،ص:419،ط:زم زم پبلیشرز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101848

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں