بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے پیچھے کے راستے سے ہم بستری کرنے کاحکم


سوال

بیوی کی پچھلے سوراخ کے ذریعے ہم بستری کرنا کیسا؟

جواب

صورت مسئولہ میں بیوی کے ساتھ غیر فطری طریقے ( یعنی پیچھے کے راستے ) سے ہم بستری کرنا لواطت میں داخل ہے اور  شرعاً یہ فعل  ناجائز اور حرام ہے،  حدیث شریف میں رسول اللہ ﷺ نے  بیوی کے ساتھ پیچھے کے راستے سے ہم بستری کرنے سے منع فرمایا ہے، اور ایسا فعل کرنے والے پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،اور یہ فعل شرعاً و عرفاً انتہائی قبیح اور شرم ناک  ہے اور ایسی  حرکت کرنے والا  سخت گناہ گار ہے، اس پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل سے فوراً  توبہ کرے اور آئندہ اس فعل سے باز رہے۔

سنن أبي داود میں ہے :

" عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ملعون من أتى امرأته في دبرها»".

(باب فی جامع النکاح،2/ 249،المكتبة العصرية)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ملعون ہے وہ شخص جو اپنی بیوی سے پیچھے کے راستے سے ہم بستری کرے۔

سنن الترمذی میں ہے :

"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاينظر الله إلى رجل أتى رجلاً أو امرأةً في الدبر»".

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف رحمت کی نظر سے نہیں دیکھتے ہیں جو کسی مرد یا عورت کے ساتھ پیچھے کے راستے سے بد فعلی کرے۔

 (باب ماجاء فی  کراھیة اتیان النساء فی أدبارھن 3/ 461،شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي،)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311101590

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں