بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر چلی گئی


سوال

میری شادی کو 20 سال ہوگئے،چار بچے ہیں دو بیٹے دو بیٹیاں تین سال  پہلے میں نے دوسری شادی کی تھی،میری بیوی ایک ہفتہ پہلے چھپ کر میرے چاروں بچوں کو لے گھر سے چلی گئی اور سامان بھی لے گئی،میں نے تلاش کیا تو وہ مجھے ٹرین اسٹیشن پر مل گئی وہ سیالکوٹ اپنے والدین کے گھر جارہی تھی،میں نے وہاں اسے منانے کی کوشش کی  اور کہا کہ میں تمہاری ہر شرط مانوں گااور تمہیں علیحدہ گھر چاہیےوہ بھی دوں گالیکن وہ نہ مانی پھر میں میں نے زبردستی بچوں کو لینے کی کوشش کی تو بیوی نے پولیس والوں کو بلاکر میرے ساتھ نازیبا سلوک کروایا اور وہ چلی گئی۔شریعت کی نظر میں بیوی کا اس طرح چلے جانا کیسا ہے؟ایک بیٹی کی عمر 16 سال دوسری کی 12 سال اور ایک بیٹادس سال   کا اور دوسرا سات کا ہےاب مجھے اپنے بچوں کی فکر ہے۔

وضاحت:بیوی کو شوہر سے شکایت تھی کہ وہ خرچہ نہیں دیتا تھااور مار پیٹ کرتا تھاجب کہ شوہر کا کہنا ہے  کہ میں خرچہ دیتا رہا ہوں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کابیان اگر واقعتًا صحیح اور درست ہے کہ سائل کی  بیوی ناحق طور پر سائل سے ناراض ہوکرگھر چلی گئی ہے،جب کہ سائل بحیثیت شوہر بیوی بچوں کے تمام شرعی حقوق نان نفقہ وغیرہ ادا کررہا تھا،ظلم وتشدد نہیں کرتا تھا تو ایسی صورت میں بیوی کایہ عمل شرعاً نافرمانی میں آتا ہے،بیوی پر لازم ہےکہ وہ اپنے شوہر کے گھر چلی آئے،اس معاملہ میں بہتر یہ ہے کہ دونوں خاندانوں کے معزز اور سمجھ دار بزرگ افراد کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش  کی جائے۔

                                               باقی  سائل جب چاہے اپنے بچوں سے ملاقات کرسکتا ہے،   بیوی اگر شوہر کے پاس نہیں آتی تو سائل متعلقہ عدالت سے رجوع کرکے قانونی چارہ جوئی بھی کرسکتا ہے۔

                                              رد المحتار میں ہے:

"عِبَارَةُ الْبَحْرِ: هَكَذَا قَالُوا: لِلزَّوْجِ أَنْ ‌يُسْكِنَهَا حَيْثُ أَحَبَّ، وَ لَكِنْ بَيْنَ جِيرَانٍ صَالِحِينَ."

(باب النفقة، مطلب في الکلام علی المؤنسة،/ج3/ص602/ط سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الولد متى كان ‌عند ‌أحد ‌الأبوين لايمنع الآخر عن النظر إليه و عن تعاهده، كذا في التتارخانية ناقلًا عن الحاوي."

(الفصل السادس عشر في الحضانة، ج543/1 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں