بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے بات نہ کرنے کی قسم کھانا


سوال

میں نے بیوی سے قسم کھائی کہ اب بات نہیں کروں گا تواب میں بات کرنا چاہتا ہوں۔

جواب

اگر آپ نے اپنی بیوی سے بات نہ کرنے کی قسم کھائی ہے اور اب بات کرنا چاہتے ہیں تو بات کر لیں، بلکہ اس قسم کو توڑنا ضروری ہے،  پھر قسم کے ٹوٹنے کے بعد قسم کا کفارہ ادا کر دیں۔

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر جو دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے۔

قسم کے کفارہ میں اگر ہر مسکین کو صدقہ فطر کے برابر رقم دینے کے بجائے کھانا کھلایا  جائے تو اس میں شرط یہ ہے کہ صبح جن مسکینوں کو کھانا کھلائے، شام کو بھی انہی مسکینوں کو کھانا کھلائے، ورنہ ہر ایک مسکین کو  ایک صدقہ فطر کے برابر نقد رقم دے دے۔

 کفارہ  ایک فقیر کو  ایک ہی وقت میں سارا دینا درست نہیں،   اگر ایک ہی فقیر کو دینا ہو تو روزانہ دس دن تک اسے ہر دن دو وقت کا کھانا یا دو وقت کے کھانے کے پیسے دیتا رہے، دس دن بعد کفارہ ادا ہوجائے گا، اور بیک وقت دینا چاہتاہے تو  دس مسکینوں کو ایک ہی دن میں دو وقت کا کھانا یا اس کی رقم (یعنی ہر ایک فقیر کو ایک صدقہ فطر کی رقم 150 روپے) دے دے۔ یہ دونوں صورتیں درست ہیں۔

الجوهرة النيرة ميں هے:

"(قوله ومن حلف على معصية مثل أن لا يصلي أولا يكلم أباه أو ليقتلن فلانا فينبغي أن يحنث نفسه ويكفر عن يمينه) لقوله عليه السلام «من حلف على يمين ‌فرأى ‌غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير ثمليكفر عن يمينه» ولأن فيه تفويت البر إلى الجابر وهو الكفارة ولا جابر للمعصية في ضده۔"

(كتاب الايمان، كفارة اليمين، جلد:2، صفحه:196، طبع:المطبعة الخيرية)

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"وإن أطعم مسكيناً واحداً عشرة أيام غداءً وعشاءً أجزأه وإن لم يأكل إلا رغيفاً واحداً في كل يوم أكلة، ولو غدى عشرةً وعشى عشرةً غيرهم لم يجزئ، وكذا إذا غدى مسكيناً وعشى آخر عشرة أيام لم يجزئ".

(کتاب الایمان، الباب الثانی فیما یکون یمینا وما لا یکون یمینا، الفصل الثانی فی الکفارۃ، 2/ 63/ دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں