بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی پر شک کرکے تین طلاقوں کا حکم


سوال

ایک شخص ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہے، مجلس میں ایک شخص نے کہا کہ ان مجلس والوں میں ایک شخص ہے کہ اس کو پتا ہے کہ میں اس کی بیوی کے ساتھ ہوں، اس شخص کو وہم پیدا ہو گیا کہ شاید مجھ سے کہتا ہے، پوچھنے پر کہنے والے نے سخت تردید کی، لیکن وہم بڑھ گیا، بیوی سے گفتگو شروع کی، بیوی نے سختی سے تردید کی، یہاں تک کہ بیوی نے کئی دفعہ قرآنِ مجید پر ہاتھ رکھا، لیکن وہم دور نہ ہو سکا، دن بہ دن وہم بڑھتا گیا، یہاں تک کہ ذہن میں پریشانی شروع ہوئی،   نیندیں اڑ گئیں، میاں بیوی دونوں سرگرداں ہیں، شوہر کہتا ہے میں تجھے طلاق دوں گا، بہرحال اس پریشانی میں چند دن گزر گۓ، ساتھیوں سے بائیکاٹ کیا، کھانا کھانا چھوڑ دیا، گھر والے پوچھتے تو جوابًا کہتا: بیمار ہوں، بالآخر اس شخص نے تمام گھر والوں کو اکٹھا کیا، ماں، بہن بھائی وغیرہ سب کو اکٹھا کیا اور ان کے سامنے یہی بات رکھ دی جو ماقبل میں گزر چکی، اور روتے ہوۓ کہا کہ میں بیوی کو ساتھ نہیں رکھنا چاہتا، اور آخر میں طلاق کے الفاظ تین سے زائد دفعہ بول دیے۔

اب سوال یہ ہے کہ ایسی حالت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ بعد میں اس نے عامل کی طرف رجوع کیا تو عامل نے بتایا کہ تم پر جنات کے اثرات ہیں، پھر عامل کے علاج سے اس کی طبیعت بہتر ہے اور خود کہتا ہے کہ طلاق دینے کے وقت میری حالت بہت خراب تھی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص نے ہوش و حواس میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح ختم ہوچکا ہے، عدت گزرنے کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200786

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں