بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی اور اس کی سوتیلی (ماں شریک) بہن کو نکاح میں جمع کرنا


سوال

میری اہلیہ کی والدہ نے دوسری شادی کی تھی، اُس سے اُن کی دو بیٹیاں ہیں، کیا میں اہلیہ کے ہوتے ہوئے ان میں سے کسی ایک سے شادی کر سکتا ہوں؟ دونوں کے والد الگ ہیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ کی ساس نے دوسری شادی کی اور اس سے اُن کی دو بیٹیاں ہوئیں تو وہ بیٹیاں آپ کی اہلیہ کی سوتیلی (ماں شریک) بہنیں ہوئیں اور  دو سوتیلی بہنوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا حرام ہے، لہذا   اہلیہ کے  نکاح میں ہوتے ہوئے آپ کا اپنی ساس کی دوسری بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں۔

العناية شرح الهداية (3/ 212) :

"(ولا يجمع بين أختين نكاحًا ولا بملك يمين وطئًا) لقوله تعالى : {و أن تجمعوا بين الأختين}، و لقوله عليه الصلاة و السلام : «من كان يؤمن بالله و اليوم الآخر فلا يجمعن ماءه في رحم أختين»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں