اگر میاں بیوی کا میسج میں جھگڑا ہو جائے اور بیوی بولے مجھے طلاق دے دو اور شوہرنے بولاٹھیک ہے ،یہ اس لیے بولا تاکہ بات اور آگے نہ بڑھے تو کیا طلاق ہو جا ئے گی ؟
صورت مسئولہ میں "بیوی نے شوہر سے کہا کہ مجھے طلاق دو شوہر نے کہا ٹھیک ہے " اور شوہر کا ٹھیک ہے کہنا اس وجہ سے تھا کہ بات آگے نہ بڑھے ،لہذا اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہو گی ،اس لیے کہ طلاق کے لیے مخصوص الفاظ ہیں ان کے ادا کر نے طلاق واقع ہوتی ہے،اور مذکورہ صورت میں شوہر نے ان الفاظ میں سے کوئی طلاق کے الفاظ نہیں بولے ہیں لہذا نکاح برقرار ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي".
(كتاب الطلاق، 230/3،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100064
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن