بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے زیورات کی زکات بیوی پر لازم ہے نہ کہ اس کے میاں پر


سوال

میرے میاں کہتے ہیں کہ زیورات عورت کے ہوں تو اسی پر زکات لازم ہوتی ہے، میں کہتی ہوں کہ میں تو کوئی کام نہیں کرتی، نہ میرا کوئی آمدن کا ذریعہ ہے، اب سوال یہ ہے کہ میرے زیورات کی زکات میرے ذمہ لازم ہے یا میرے میاں کے ذمہ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے مملوکہ زیورات کی زکات خود سائلہ پر واجب ہے، اس کے میاں پر لازم نہیں ہے؛ کیوں کہ زکات زیورات کے مالک پر لازم ہوتی ہے، نیز اگر نصاب پورا ہو تو خواہ کوئی آمدن کا ذریعہ ہو یا نہ ہو زکات واجب ہوجاتی ہے،  البتہ چوں کہ عام طور پر عورتوں کے پاس رقم وغیرہ نہیں ہوتی لہذا اگر شوہر اپنی خوشی و رضامندی سے بیوی كی اجازت سے اس پر واجب شدہ زکات ادا کرے تو یہ اس کی طرف سے احسان اور تبرع ہوگا۔

باقی استعمال کے زیورات پر زکات کا حکم، اور نصابِ زکاۃ کی تفصیل فتویٰ نمبر  144408101009 میں سائلہ کو بتائی جا چکی ہے، وہاں ملاحظہ کی جائے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام).

ذكر في البدائع من الشروط الملك المطلق، قال: وهو الملك يدا ورقبة."

(كتاب الزكاة، ج: 2، ص: 259، ط: سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"في البحر: لو أدى ‌زكاة ‌غيره بغير أمره فبلغه فأجاز لم يجز لأنها وجدت نفاذا على المتصدق لأنها ملكه ولم يصر نائبا عن غيره فنفذت عليه ...ولو تصدق عنه بأمره جاز."

(كتاب الزكاة، ج: 2، ص: 269، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں