بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے زائد بال صاف کرنے کا حکم


سوال

کیا مرد اپنی بیوی کی خواہش پر اپنی بیوی کے سر کے بالوں کے علاوہ باقی بدن کے بال، جیسے شرم گاہ کے اردگرد کے بال اور بازووں اور ٹانگوں کے بال اتار سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شوہر کے لیے اپنی بیوی  کے تمام بدن کو دیکھنا شرعاً جائز ہے ،لیکن جسم کے  غیر ضروری بالوں کی صفائی کا کام ایک خسیس فعل ہے ،لہذا بغیر کسی عذر کے مرد کے لیے مذکورہ فعل کراہت سے خالی نہیں ،البتہ اگر واقعتاً کوئی عذر ہو،جس کی بناء پر بیوی اپنے زائد بالوں کی صفائی خود نہ کرسکتی ہو،تو پھر شوہر کے لیے بقدر ضرورت زائد بالوں کی صفائی کرنے کی گنجائش ہے ۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عائشة، قالت :مانظرت أو ما رأیت فرج رسول الله صلی الله علیه وسلم قط."

( أبواب النکاح،باب التستر عند الجماع،ج:3،ص:108،رقم الحديث:1922 ط:دار الرسالة العالمية)

ترجمہ:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر کی طرف کبھی نظرنہیں اٹھائی، یایہ فرمایاکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاسترکبھی نہیں دیکھا۔

اس حدیث کے ذیل میں صاحبِ ’’مظاہرحِق‘‘  علامہ قطب الدین دہلویؒ لکھتے ہیں:

"ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے یہ الفاظ ہیں کہ :نہ توآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میراسترکبھی دیکھا اورنہ کبھی میں نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاستردیکھا۔ان روایتوں سے معلوم ہواکہ اگرچہ شوہراوربیوی ایک دوسرے کاستردیکھ سکتے ہیں، لیکن آدابِ زندگی اورشرم وحیا  کاانتہائی درجہ یہی ہے کہ شوہراوربیوی بھی آپس میں ایک دوسرے کاسترنہ دیکھیں۔"

(مظاہرحق، 3/262، ط: دارالاشاعت کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں