بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے پچھلے حصہ میں دخول کا حکم


سوال

بیوی کے پچھلے حصے میں دخول کرنے کا کیا کفارہ ہے ؟جب کہ  جانتے بوجھتے ایسا کیا ہو۔

جواب

واضح رہے کہ اپنی بیوی کے دبر یعنی پچھلے حصہ میں دخول کرنے کے متعلق قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں ممانعت منقول ہے، لہذا  یہ فعل حرام ہے اور اس سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے،البتہ اگر کسی سے یہ گناہ سرزد ہو جائے ،تو اس گناہ سے سچے دل سے توبہ کر ے ،اور پھر   آئندہ ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم کرے، جب  توبہ کر لے گا تو  اللہ تعالی معاف فر دیں گے، اللہ تعالی سے خوب گڑگڑا کر توبہ واستغفار ہی  اس برے عمل کا   کفارہ ہے،اس کے علاوہ شرعاًاور کوئی  کفارہ لازم نہیں ہوتا۔

سنن أبي داود میں ہے : 

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "ملعون من أتى امرأته في دبرها."

(کتاب النکاح،باب في جامع النكاح،ج:3،ص:490،ط:دار الرسالة العالمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"اللواطة مع مملوكه أو مملوكته أو امرأته حرام. المرأة إذا انقطع حجابها الذي بين القبل والدبر لا يجوز للزوج أن يطأها إلا أن يعلم أنه يمكنه أن يأتيها في القبل من غير الوقوع في ‌الدبر، وإن شك فليس له أن يطأها كذا في الغرائب. والله أعلم."

(کتاب الکراہية، باب التاسع، ج: 5،ص:330،ط: دار الفکر)

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"عن ابن عباس قال «أوحي إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم -  نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ ﴿البقرة: ٢٢٣﴾ أقبل وأدبر واتق الدبر والحيضة» . رواه الترمذي، وأبو داود، وابن ماجه

(عن ابن عباس قال: أوحي إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم -  نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ﴿البقرة: ٢٢٣﴾ أقبل: أي: جامع من جانب القبل (وأدبر) أي: أولج في القبل من جانب الدبر (واتق الدبر) أي: إيلاجه فيه قال الطيبي - رحمه الله -: تفسيرا لقوله تعالى جل جلاله {فأتوا حرثكم أنى شئتم} [البقرة: 223] فإن الحرث يدل على اتقاء الدبر (أنى شئتم) على إباحة الإقبال والإدبار والخطاب في التفسير خطاب عام وإن كل من يتأتى من الإقبال والإدبار فهو مأمور بهما (والحيضة) بكسر الحاء اسم من الحيض والحال التي يلزمها الحائض من التجنب كذا في النهاية، والمعنى اتق المجامعة في زمانها."

(کتاب النکاح، باب المباشرۃ ،ج: 5، ص: 2093، ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503102387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں