بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الاول 1446ھ 08 ستمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو یہ کہنے کہ 'تمہارا کسی کے ساتھ چکر ہے' سے نکاح کا حکم


سوال

سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو یہ کہے کہ 'تمہارا کسی کے ساتھ چکر ہے' اور ایسا نہ ہو، تو کیا نکاح میں کوئی اثر ہو گا؟ جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح  رہے  کہ ازداوجی رشتے کی پائیداری کا دارو مدار اعتماد اور بھروسے پر ہے، کہ زوجین کے آپس کے رشتے اور تعلقات کےخوش گوار رہنے کے لیے ضروری ہے کہ  دونوں ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کریں اور ایک دوسرے کے بارے میں بد گمانی سے بچیں، ایک دوسرے پر شک اور بد گمانی سے ازدواجی زندگی میں بہت بڑا بگاڑ آجاتا ہے، نیز کسی پر  ثبوت کے بغیر  الزام لگانا سخت گناہ اور حرام ہے، پاک دامن عورت پر تہمت لگانے کے بارے میں قرآن کریم میں سخت وعید آئی ہے: 

" إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ"(النور، 23)

ترجمہ: جو لوگ تہمت لگاتے ہیں ان عورتوں کو جو پاک دامن ہیں (اور) ایسی باتوں (کے کرنے) سے (بالکل) بے خبر ہیں (اور) ایمان والیاں ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی جاتی ہے اور ان کو (آخرت میں) بڑا عذاب ہوگا۔ (بیان القرآن) 

حدیث میں بھی کسی پر بے بنیاد الزام لگانےکو شدید گناہ فرمایا گیا ہے:

"عن يحيى بن راشد، قال: جلسنا لعبد الله بن عمر، فخرج إلينا فجلس، فقال: سمعت رسول الل صلى الله عليه وسلم يقول: "‌من ‌حالت ‌شفاعته ‌دون ‌حد ‌من ‌حدود ‌الله، فقد ضاد الله، ومن خاصم في باطل وهو يعلمه، لم يزل في سخط الله حتى ينزع، ومن قال في مؤمن ما ليس فيه، أسكنه الله ردغة الخبال حتى يخرج مما قال."

(سنن أبي داود، كتاب الأقضية، باب فيمن يعين على خصومة من غير أن يعلم أمرها، ج:5، ص:450، رقم: 3597، ط: دار الرسالة ا لعالمية)

ترجمہ:"یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے انتظار میں بیٹھے تھے، وہ ہمارے پاس آ کر بیٹھے پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے سنا ہے: جس نے اللہ کے حدود میں سے کسی حد کو روکنے کی سفارش کی تو گویا اس نے اللہ کی مخالفت کی، اور جو جانتے ہوئے کسی باطل امر کے لیے جھگڑے تو وہ برابر اللہ کی ناراضگی میں رہے گا یہاں تک کہ اس جھگڑے سے دستبردار ہوجائے، اور جس نے کسی مؤمن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہیں تھی تو اللہ اس کا ٹھکانہ جہنمیوں میں بنائے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات سے توبہ کرلے۔"

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص تہمت لگانے کی وجہ سے (جب کہ اس کے پاس گواہ بھی نہ ہو)  سخت حرام اور گناہ کبیرہ کا مرتکب ہواہے،  اِس لیے مذکورہ شخص کو اپنے اِس عمل سے باز آنا چاہیے اور چوں کہ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی پر بلاثبوت  تہمت لگائی  ہے،  اس لیے  اسے اپنی بیوی سے معافی مانگنی چاہیے اور اللہ سے توبہ بھی کرنی چاہیے؛ تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔ جو شخص کسی مسلمان کی آبروکا خیال نہیں رکھتا حدیث شریف میں آتاہے کہ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ رسواکردیتے ہیں، آخرت کا عذاب اس کے علاوہ ہوگا، نیز اس طرح کی تہمت لگانے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلاک کرنے والے گناہوں میں  شمار کیا ہے۔

باقی شوہر کے اس جملہ کہ "تمہارا کسی کے ساتھ چکر ہے" سے نکاح پر اثر نہیں پڑا۔

قرآنِ کریم میں ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ." (الحجرات، 12)

ترجمہ: "اے ایمان والو بہت سے گمانوں سے بچا کرو؛ کیوں کہ بعضے گمان گناہ ہوتے ہیں۔ (بیان القرآن)"

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة : عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:  «‌اجتنبوا ‌السبع ‌الموبقات، قالوا: يا رسول الله، وما هن؟ قال: الشرك بالله، والسحر، وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق، وأكل الربا، وأكل مال اليتيم، والتولي يوم الزحف، وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات.»."

(‌‌‌‌كتاب الوصايا، ‌‌باب قول الله تعالى {إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما إنما يأكلون في بطونهم نارا وسيصلون سعيرا}، ج: 2، ص: 1318، رقم: 2766، ط: بشري)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144601101553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں