بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو یہ کہنے کہ ’’ اگر اپنے والدین کی بیٹی ہوتو میرے پاس نہ آنا اگر کجری ہو تو آنا‘‘ سے طلاق کا حکم


سوال

اگر کوئی شحض غصے اپنی بیوی کو بولے کہ اگر اپنے والدین کی بیٹی ہوتو میرے پاس نہ آنا اگر کجری ہو تو آنا، کیا یہ کہنےسے طلاق ہو جاۓ گی ؟

جواب

سوال میں مذکورہ الفاظ ’’ اگر اپنے والدین کی بیٹی ہوتو میرے پاس نہ آنا اگر کجری ہو تو آنا‘‘ چوں کہ طلاق کے الفاظ نہیں ہیں؛ اس لیے ان الفاظ کے  کہنے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی  چاہے وہ شوہر کے پاس جائے یا نہ جائے،  البتہ شوہر کے  لیے اس طرح کے غیر شائستہ، اور  تہذیب  سے گرے ہوئے  بلکہ بازاری الفاظ استعمال کرنا انتہائی غلط بات ہے،  شریف  خاندان سے تعلق رکھنے  والے مسلمان شوہر اس طرح کی گفتگو نہیں کرتے، اس  لیے شوہر کو اس طرح کی گفتگو کرنے پر بیوی سے معذرت کرنی  چاہیے اور آئندہ گفتگو میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں