بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کویہ الفاظ کہنے اں آپ تھوڑی دیر کے لئے جاؤ، لیکن پھر واپس نہ آنا سے طلاق کا حکم


سوال

ہماری شادی کو دو سال ہوئے ہیں اور میں اپنے میاں کے ساتھ بہت خوش ہوں،ایک رات وہ سو رہے تھے اور میں نے ویسے ہی توجہ لینے کے لیے آواز دی کہ میں تھوڑی دیر کے لیے کمرے سے جا رہی ہوں، تو ان کی آنکھ کھلی اور وہ کچھ چڑ کر اور کچھ غصے سے بولے:" کہ ہاں آپ تھوڑی دیر کے لئے جاؤ، لیکن پھر واپس نہ آنا "(یعنی شاید کمرے میں واپس نہ آنا)،اس کی تھوڑی ہی دیر بعد وہ فوراً معافی مانگنے لگے، کیوں کہ میں رونے لگی تھی اور کہا کہ  مذاق کیا تھا، اس واقعے کو کچھ عرصہ ہو چکا ہے، کل ہی میرے دل میں کچھ کھٹکا سا ہوا کہ اس سے طلاق تو واقع نہیں ہو جاتی؟اپنے میاں سے بات کی تو وہ کافی ناراض ہوئے کہ کیسی باتیں کر رہی ہو؟ ایسے کچھ نہیں ہوتا،کوئی ایسی بات نہیں ہوئی ہے اور میں نے وہ بات اس لیےکہی تھی تاکہ آپ کمرے سے نہ جاؤ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً شوہر نے مذکورہ الفاظ سے ( ہاں آپ تھوڑی دیر کے لئے جاؤ، لیکن پھر واپس نہ آنا) طلاق کی نیت نہیں کی تھی تو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، سائلہ اپنے شوہر کے نکاح میں ہے اور دونوں کا نکاح بدستور برقرارہے ، بحیثیت میاں بیوی ساتھ رہ سکتے ہیں ۔

امداد الفتاویٰ میں ایک سوال کے جوا ب میں مذکورہے:

"یہ کہنا کہ چلی جا،ان کنایات سے ہے جن میں ہر حال میں نیت طلاق کی شرط ہے۔"

(کتاب الفرائض ،ج:4،ص:364،ط:مکتبہ دارالعلوم)

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله: اخرجي ‌اذهبي قومي) لحاجة أو لأني طلقتك قيد باقتصاره على ‌اذهبي لأنه لو قال: ‌اذهبي فبيعي ثوبك لا يقع، وإن نوى، ولو قال: ‌اذهبي إلى جهنم يقع إن نوى كذا في الخلاصة".

(کتاب الطلاق، باب الکنایات فی الطلاق،ج:3،ص:326،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب.(قوله قضاء) قيد به لأنه لا يقع ديانة بدون النية، ولو وجدت دلالة الحال فوقوعه بواحد من النية أو دلالة الحال إنما هو في القضاء فقط كما هو صريح البحر وغيره".

(باب الكنايات،ج:3،ص297،ط:سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية". 

(‌‌‌‌كتاب الطلاق،باب الكنايات،ج:3،ص:301،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں