بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو موبائل استعمال کرنے سے منع کرنا


سوال

میری بیوی سے موبائل کی وجہ سے میرا جھگڑا ہوتا تھا،اس نے موبائل لے لیا تھا ،سادہ موبائل لیا تھا ،میں اسے منع کرتا تھا وہ کہتی تھی کہ مجھے والدہ نے لیکر دیا ہے ،ایک دن اسی بات پر ہمارا جھگڑا ہوا اور وہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی اب جب بھی میں اسے لینے جاتا ہوں تو وہ مجھے واپس کردیتے ہیں میری بیوی کو نہیں بھیج رہے ،موبائل سے منع کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ اس موبائل سے غیر لوگوں سے بات کرتی تھی ،دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا میرے سسرال والوں کا میری بیوی کو میرے گھر نہ بھیجنا شرعادرست ہے ؟اور کیا مجھے شرعا  بیوی کو موبائل سے منع کرنے کا حق ہے یا نہیں ؟

جواب

مرد اگر کسی معقول وجہ سے(مثلاً اس اندیشہ سے کہ عورت گھر کی باتیں اپنے میکے میں بتائے گی، جس سے گھر کا ماحول خراب ہوسکتا ہے،یا غیر لوگوں سے باتیں کرے گی)  اپنی بیوی کو ذاتی موبائل رکھنے سے منع کرتا ہے تو اسے شرعاً یہ حق حاصل ہے،تاکہ ازدواجی زندگی خوشگوار رہے، لیکن اگر کوئی ایسی معقول وجہ نہیں ہے اور بیوی  اپنے والدین سے رابطے کے لیے اپنا ذاتی سادہ موبائل رکھنا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں شوہر اسے منع نہیں کرسکتا۔نیز  بیوی کے گھر والوں کا اس کو اپنے گھر روک کر رکھنا مناسب نہیں اور نہ یہ مسئلہ کا حل ہے۔

رد المحتار میں ہے:

"ظاهر الكنز وغيره اختيار القول بالمنع من الدخول مطلقا واختاره القدوري وجزم به في الذخيرة، وقال: ولا يمنعهم من النظر إليها والكلام معها خارج المنزل إلا أن يخاف عليها الفساد فله منعهم من ذلك أيضا."

(رد المحتار علی الدر المختار،603/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں