بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ میں تین طلاق دینا


سوال

میں بلڈ پریشر کا مریض ہوں، میری عمر باسٹھ (62) سال ہے،مجھے غصہ بہت جلدی آتا ہے، پچھلے دنوں میری اپنی بیوی سے روز لڑائی ہوتی تھی تو میں نے تنگ آکر اتوار کے دن اپنی بیوی سے کہا کہ "میں تجھے طلاق دیتا ہوں، طلاق، طلاق، طلاق" ۔ میں اب بہت پریشان ہوں، میں طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، لیکن لڑائی کی وجہ سے مجھے غصہ آگیا اور میں نے مذکورہ الفاظ کہہ دیے، اب آپ میری راہ نمائی فرمائیں کہ میری بیوی کو طلاق ہوگئی ہےیا نہیں؟

جواب

غصے کی حالت میں دی گئی طلاق بھی واقع ہوتی ہے اور عام طور سے طلاق غصے کی حالت میں ہی دی جاتی ہے، اس لیے آپ نے اگرچہ اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں یہ کہا ہو کہ  "میں تجھے طلاق دیتا ہوں، طلاق، طلاق، طلاق" تو  اس سے آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے، دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ قائم ہوچکی ہے، اب رجوع بھی جائز نہیں ہے اور دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہنا بھی جائز نہیں ہے، عدت (تین ماہواریاں بشرطیکہ حمل نہ ہو) گزرنے کے بعد خاتون کسی بھی جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوں گی۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها، وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية۔"

(الفتاوى الهندية، کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج: 1/ 472، ط: دار الفکر)  

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144303101005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں