بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو کہا کہ اگر تو میرا موبائل چھولے تو تو طلاق، کہنے کا حکم


سوال

اگر کسی شوہر نے اپنی بیوی کو کہا کہ اگر تو میرا  موبائل چھولے تو تو طلاق ،  اگر تو میرا  موبائل چھو لے تو تو طلاق، اگر تو میرا موبائل چھولے تو تو طلاق،  اس طرح تین مرتبہ کہنے سے کیا حکم ہوگا؟  اگر چھولے تو کتنی طلاقیں واقع ہوگی؟  اگر اس موبائل کو بیچ کر دوسرا موبائل خریدے تو اسکو چھونے سے کیا حکم ہوگا؟

جواب

 اگر کسی  شخص  نے اپنی بیوی کو تین مرتبہ یہ جملہ کہا:  اگر تو میرا  موبائل چھولے تو تو طلاق ،  تو اِس جملہ کی وجہ سے اُس کی بیوی کی طلاقیں   اپنے شوہر کے  موبائل چھونے کے ساتھ معلق ہو گئی، اب اگر وہ اپنے شوہر کے موبائل کو چھوئے گی تو اس پر  تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔

اسی طرح اگر شوہر اپنا موبائل بیچ کر  دوسرا موبائل خریدتا ہے تو  چوں کہ وہ موبائل بھی شوہر ہی کی طرف منسوب ہو گا؛  اس لیے اگر بیوی  اُس دوسرے موبائل کو چھوئے گی تو اس  چھونے سے بھی طلاق واقع ہو جائے گی۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 224):

"فروع: في أيمان الفتح ما لفظه، وقد عرف في الطلاق أنه لو قال: إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث، وأقره المصنف ثمة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں