میرے شوہر نے مجھے حج کے لیے رقم دی ، حج داخلہ کے لیے میں نے محکمہ میں داخل کردئے ، لیکن ، میرا نام نہیں آیا، دوبارہ قرعہ اندازی میں بھی نام نہیں آیا،میں نے بغرض حفاظت اس رقم سے ایک پلاٹ خریدا،شوہر کے کہنے پر میں نے یہ پلاٹ اپنے نام کرلیا، بعد مین اس پلاٹ کی قیمت چار گنا بڑ ھ گئی،اس کو بیچ کر میں نے پرائیویٹ حج کیا،اور باقی رقم سےایک پلاٹ مسجد کے لیے اور ایک مدرسہ کے لیے خریدا، اورمیں نے اس سے قرض بھی ادا کیا، اب شوہر کا مطالبہ ہے کہ حج کے علاوہ جس رقم سے مسجد و مدرسہ کے لیے پلاٹ خریدے اور جس سے قرض ادا کیا وہ سب مجھے واپس کرو ، کیا شوہر کا یہ مطالبہ درست ہے؟
واضح رہے کہ سائلہ کو اس کے شوہر نے حج کے لیے جو رقم دی، اس قرعہ اندازی میں نام نہ نکلنے کی وجہ سے سائلہ نے اس رقم سے جو پلاٹ خریدا تھا ،وہ پلاٹ سائلہ کی ملکیت تھی ، پلاٹ کی قیمت بڑھنے کے بعد جب سائلہ نے اس کو فروخت کیا وہ قیمت بھی سائلہ ہی کی ملکیت ہے، لہذا سائلہ کے شوہر کا سائلہ سے پلاٹ کی قیمت کے بارے میں مطالبہ کرنا درست نہیں۔
فتاوی شا می میں ہے:
والزاي الزوجية وقت الهبة فلو وهب لامرأة ثم نكحها رجع ولو وهب لامرأته لا) كعكسه.
(حاشية ابن عابدين ،5/ 704،ط:س)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100270
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن