بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

'بیوی کو چھوڑ دو' کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

علی کی ساس نے کہا کہ بیوی کو چھوڑ دو،  علی سمجھا کہ وہ کہہ رہی ہے کہ تین دن کے لیے ماں کے گھر رہنے دو،  جبکہ وہ طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی، اس پر علی نے کہا ٹھیک ہے،  کیا علی کی طلاق ہوگئی؟  جبکہ علی کی نیت ایسی نہ تھی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں   ان الفاظ سے علی کی بیوی پرکوئی طلاق  واقع نہ ہوئی۔

فتاوی شامیمیں ہے:

"(ما لم يوضع له)  أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب."

(کتاب الطلاق، باب الکنایات، ج:3، ص:300، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں