علی کی ساس نے کہا کہ بیوی کو چھوڑ دو، علی سمجھا کہ وہ کہہ رہی ہے کہ تین دن کے لیے ماں کے گھر رہنے دو، جبکہ وہ طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی، اس پر علی نے کہا ٹھیک ہے، کیا علی کی طلاق ہوگئی؟ جبکہ علی کی نیت ایسی نہ تھی۔
صورتِ مسئولہ میں ان الفاظ سے علی کی بیوی پرکوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔
فتاوی شامیمیں ہے:
"(ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب."
(کتاب الطلاق، باب الکنایات، ج:3، ص:300، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100706
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن