بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو اپنی ملکیت میں خرچ کر نے کا اختیار ہے


سوال

میں نے اپنے شوہر سے قرض لے کر بھائی کو دیا جو کہ اب تک واپس نہیں کر سکتا تو کیا میں جو میرا شوہر خرچ دیتا ہے پیسے اسی خرچ میں سے جمع کر کے شوہر کو وہ قرض واپس کر سکتی ہوں؟

  مجھے  شوہر جو خرچہ دیتا ہے   ان پیسوں سے میں کسی کی مدد کر سکتی ہوں ؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں  شوہر      نے  جس  رقم کا بیوی کو مالک بنادیا  ہو اس میں تو  بیوی کو پورا اختیار ہے،جس طرح چاہے   جائز امور میں اپنی مرضی کے موافق خرچ کرے،    ، لہذا سائلہ  ان پیسوں   کو  کسی کی مدد ،  اور کسی بھی خیر کے کاموں میں استعمال کر سکتی ہے    ،   ان  پیسوں سے  سائلہ  اپنے بھائی کے لیے  قرض لی ہوئی  رقم  اپنے شوہر کو واپس کر سکتی ہے ۔مگر یہ خیال رہے  کہ خرچ کر نے کی وجہ سے عورت کو خود ایسی تنگی کاسامنا نہ کرنا پڑےجو بعد میں  شوہر کے لیے پریشانی اور تکلیف کاباعث  ہو۔ اسی طرح  جس رقم کے حسب ضرورت لینے کی اجازت شوہر نے دی ہواس میں دوسروں پر خرچ کرنے کا جواز شوہر کی طرف سے صراحةً یا دلالةً اجازت پر مبنی رہے گا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"لأن ‌المعروف ‌كالمشروط."

(كتاب الإجارة، الباب السادس عشر في مسائل الشيوع في الإجارة، 450/4، ط:رشيدية)

الفقہ الإسلامی وأدلتہ میں ہے:

"‌ليس حق الملكية حقا مطلقا، وإنما هو مقيد بعدم إلحاق الضرر بالغير، فإذا ترتب على استعمال الحق إحداث ضرر بالغير نتيجة إساءة استعمال هذا الحق، كان محدث الضرر مسؤولا....

لا ‌يمنع ‌أحد ‌من ‌التصرف في ملكه أبدا إلا إذا كان ضرره لغيره فاحشا."

(‌‌القسم الثاني: النظريات الفقهية،‌‌الفصل السادس: نظرية الفسخ، ‌‌ملحق: ما اقتبسه القانون المدني المعاصر من الفقه الإسلامي، ‌‌بيان أهم المبادئ والنظريات المقتبسة من الفقه الإسلامي، نظرية التعسف في استعمال الحق،ج:4، ص:3229،3230، ط:دارالفكر)

شرح المجلة  میں  ہے:

"ولكل واحد منهم أن ‌يتصرف ‌في ‌حصته كيفما يشاء ۔۔۔أن لكل أن ‌يتصرف في ملكه باختياره".

(الكتاب العاشر الشركات،الباب الاول في بيان شركة الملك،328/168/3،دار الجيل)

شرح المجلہ میں ہے:

"لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه أو وكالة منه أو ولاية عليه و إن فعل كان ضامناً."

(‌‌المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية، 51/1، ط: دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں