بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو ایک دو تین تومجھ پر ماں بہن بولنا


سوال

 ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ ایک دو تین تو مجھ پر ماں بہن ۔ نیت صرف دھمکی کی تھی نہ کہ طلاق کی اب طلب امر یہ ہے کہ طلاق واقع ہوئی ہے کہ نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق کے لئے ایسے الفا ظ ضروری ہیں جو صراحتا یا کنایۃ طلاق پر دلالت کرتے ہوں، اگر ایسے الفاظ بولے جو صراحتا یا کنایۃ دلالت نہیں کرتے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ 

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے بیو ی کو یہ کہا کہ" ایک دو تین تو مجھ پر ماں بہن  " اور یہ الفاظ  صرف دھمکی کے لئے تھے نہ کہ طلاق کے لیے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہو ئی ہےنکاح برقرار ہے  ۔

البتہ بیوی کو ایسے الفاظ بولنا مکروہ ہے لہذا ایسے الفاظ سے بچنا چاہیے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’(قوله: و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) أي متى قرن الطلاق بالعدد كان الوقوع بالعدد بدليل ما أجمعوا عليه من أنه لو قال لغير المدخول بها: أنت طالق ثلاثًا طلقت ثلاثًا، و لو كان الوقوع بطالق لبانت لا إلى عدة فلغا العدد، و من أنه لو قال: أنت طالق واحدة إن شاء الله لم يقع شيء و لو كان الوقوع بطالق لكان العدد فاصلًا فوقع.‘‘

(ردالمحتار علی الدر المختار ، باب طلاق غیر المدخول بھا ، ج:۳، ص:۲۸۷، ط:سعید)

وفيه ايضاً:

’’(قوله: و ركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالةً على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، و أراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله: أنت طالق هكذا كما سيأتي.وبه ظهر أن من ‌تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، وكذا ما يفعله بعض سكان البوادي من أمرها بحلق شعرها لا يقع به طلاق وإن نواه.‘‘

(ردالمحتار علی الدر المختار ، کتاب الطلاق، رکن الطلاق، ج:۳، ص:۲۳۰،ط:سعید)

وفيه أيضاً:

’’و يكره قوله ‌أنت ‌أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه.‘‘

(باب الظھار، ج:۳، ص: ۴۷۰،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں