بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو کہا: "اگر میری مرضی کے بغیر گھر سے باہر گئی تو طلاق ہے" پھر اُسے گھر سے باہر جانے کی مطلق اجازت دے دی


سوال

میں نے غصہ میں اپنی بیوی سے کہا کہ:"اگر میری مرضی کے بغیر گھر سے باہر گئی تو طلاق ہے"،اب میں پشیمان ہوں،بعد میں میں نے کہہ دیا کہ میری اجازت ہے،تم جب بھی گھر سے باہر جانا چاہو تو جاسکتی ہو،راہ نمائی کردیں کہ طلاق کے متعلق کیا حکم ہے؟


جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے اپنی بیوی کو یہ کہا تھا کہ:"اگر میری مرضی کے بغیر گھر سے باہر گئی تو طلاق ہے"،تو ان الفاظ سے سائل نے ایک طلاق رجعی کو بیوی کے گھر سے باہر جانے پر معلق کر دیا تھا،تاہم جب سائل نے اسے یہ الفاظ کہہ دیا کہ:" میری اجازت ہے،تم جب بھی گھر سے باہر جانا چاہو تو جاسکتی ہو"،مطلق اجازت دے دی تو اب بیوی کے باہر جانے سے معلق طلاق واقع نہیں ہوگی۔

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(لا تخرجي) بغير إذني أو (إلا بإذني) أو بأمري أو بعلمي أو برضاي(شرط) للبر (لكل خروج إذن) إلا لغرق أو حرق أو فرقة ولو نوى الإذن مرةدين وتنحل يمينه بخروجها مرة بلا إذن ولو قال: كلما خرجت فقد أذنت لك سقط إذنه ولو نهاها بعد ذلك صح عند محمد وعليه الفتوى والولوالجية

(قوله ولو نهاها بعد ذلك صح) أي بعد قوله كلما خرجت إلخ قال في الخانية وبه أخذ الشيخ الإمام ابن الفضل، حتى لو خرجت بعد ذلك حنث ولو أذن لها بالخروج ثم قال لها كلما نهيتك فقد أذنت لك فنهاها لا يصح نهيه."

(کتاب الایمان،مطلب لا تخرجی الا باذنی،ج:3،ص:759،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں