بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی طرف نسبت کیے بغیر اس کے بارے میں طلاق، طلاق، طلاق کے الفاظ کہنے کا حکم


سوال

مورخہ 2021-10-04 بروز پیر ہم لوگ اپنی بہن کے گھر پر آئے ہوئے تھے کہ میرا جھگڑا اپنے بھانجوں سے ہوگیا اور نوبت ہاتھا پائی پر آگئی میں نے شدید غصہ میں کہا میں اپنی بیوی کو لے کر اپنے گھر جا رہا ہوں مگر میرے بھانجوں نے کہا کہ ممانی آپ کے ساتھ نہیں جائے گی بار بار میرے اصرار پر بھی وہ میری بیوی کو میرے ساتھ نہیں جانے دے رہے تھے تو میں نے شدید غصے میں کہا کہ طلاق ،طلاق ،طلاق، پھر میں نے کہا ممانی اپنے پاس رکھو لیکن میری بیوی نے نہیں سنا غصہ میں بچوں کو میں نے بولا تھا۔ کیا میری بیوی کو طلاق ہوئی ہے؟ اس سلسلے میں میری شریعت کے مطابق رہنمائی کی جائے۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائل کے بھانجوں نے سائل کی بیوی کو اس کے ساتھ نہیں جانے دیا  تو  سائل نے   غصہ میں اپنی بیوی کے بارے میں بھانجوں سے  یہ کہا کہ "طلاق،طلاق،طلاق"ممانی  اپنے پاس رکھو ،تو اس سے سائل کی بیوی پر تین طلاقیں  واقع ہو گئیں اور بیوی سائل پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی، اب رجوع کی گنجائش نہیں ہے اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا ،البتہ عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،  اور اگر حمل ہو تو بچے کی ولادت تک) گزارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہو گی ، اگر عدت کے بعد بیوی کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے اور پھر دوسرا شوہر صحبت کے بعد طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہو جائے تو اس کی عدت گزار کر مذکورہ عورت  دوبارہ   پہلے شوہر سے نکاح  کر سکتی ہے۔

حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

ويقع الطلاق من غضب خلافا لابن القيم اهـوهذا الموافق عندنا

(‌‌كتاب الطلاق،مطلب في طلاق المدهوش3/ 244،ط:سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] "

(کتاب الطلاق ،فصل :حکم الطلاق البائن، 3 /187، ط:سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں