میری بیٹی ابھی ایک مہینہ کی ہے, میری بیوی کو ہی سارا کام کرنا پڑتا ہے, کبھی کبھار اس کی طبیعت بہت خراب ہوجاتی ہے جس سے بچوں پر اثر پڑتا ہے, کیا میں حمل روکنے کے لیے کوئی دوا استعمال کر سکتا ہوں؛ تاکہ دو تین سال کا وقفہ ہوجائے ؟
شرعی طور پر دو بچوں کے درمیان وقفہ کے متعلق کوئی تحدید ثابت نہیں ہے، شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے، اور شرعی عذر کے بغیر موانعِ حمل تدابیر اختیار کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔ البتہ مذکورہ عذر کی بنا پر بیوی کی رضامندی سے بچوں میں وقفہ کرنا جائز ہے؛ تاہم اس سلسلے میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہوگا:
(1) صرف عارضی مانعِ حمل تدبیر اختیار کرنے کی اجازت ہوگی۔ (2) ایسی عارضی تدبیر اختیار کرنا جس کے لیے اجنبی مرد یا عورت کے سامنے ستر کھولنا پڑے، اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ (3) اگر پھر بھی حمل ٹھہرگیا تو صرف مذکورہ عذر کی وجہ سے اسے ساقط کرنا درست نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200304
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن