مجھے میرے شوہر سے جنسی تسکین قطعا حاصل نہیں ہوتی، جبکہ شوہر بالکل مطمئن ہوتے ہیں، مگر جب میرے شوہر اپنے ہاتھ کی انگلی سے یہ عمل کر دیتے ہیں تو اس سے اطمینان ہو جاتا ہے، مگر فطری طریقے سے نہیں ہوتا، شریعت کی نگاہ میں یہ غیر فطری عمل کسی گناہ کا باعث تو نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اولاً تو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ شوہر علاج ومعالجہ کروائے تاکہ وہ بیوی کی جنسی خواہش پوری کرنے اور اس کو فطری طریقہ سے مطمئن کرنے کے قابل ہوسکے، اس کے ساتھ ساتھ شوہر کو چاہیے کہ وہ کسی عالمِ دین یا کسی معتمد شخص کے پاس جائے جوکہ اسے ادابِ حق زوجیت اور بیوی کر مطمئن کرنے کی تدبیر سکھائے،ان تدابیر کو اختیار کرنے کے بعدبھی اگر شوہر سائلہ کی جنسی تسکین نہ کرسکے، تو مذکورہ عمل کراہت کے ساتھ جائز ہوگا۔
قرآنِ کریم میں باری تعالی کا ارشاد ہے:
"وَٱلَّذِينَ هُمۡ لِفُرُوجِهِمۡ حَٰفِظُونَ ٥ إِلَّا عَلَىٰٓ أَزۡوَٰجِهِمۡ أَوۡ مَا مَلَكَتۡ أَيۡمَٰنُهُمۡ فَإِنَّهُمۡ غَيۡرُ مَلُومِينَ ٦ فَمَنِ ٱبۡتَغَىٰ وَرَآءَ ذَٰلِكَ فَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡعَادُونَ ٧(سورۃ المؤمنون:5-8)
ترجمہ: اور جو اپنی شرم گاہوں کی (حرام شہوت رانی سے)حفاظت رکھنے والے ہیں،لیکن اپنی بیبیوں سے یا اپنی (شرعی)لونڈیون سے (حفاظت نہیں کرتے) کیوں کہ ان پر (اس میں)کوئی الزام نہیں۔"
شعب الایمان میں حدیث ہے:
"عن أانس بن مالك قال:"يجي الناكح يده يوم القيامة ويده حبلي."
(السابع والثلاثون من شعب الايمان،ج:7،ص:330،ط:دار الكتب العلمية)
ترجمہ:"مشت زنی کرنے والا قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ اس کی انگلیاں گابھن ہوں گی۔"
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144406101181
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن