بیوی شوہر کی اجازت سے مدرسہ یا اسکول میں پڑھاتی ہو تو اس کو مدرسہ یا اسکول سے جو وظیفہ یا تنخواہ ملتی ہے وہ اس کے والدین یا شوہر اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی اگر مدرسہ یا اسکول میں پڑھاتی ہے تو اس میں ملنے والی تنخواہ کی مالک بیوی ہی ہے، بیوی کے والدین یا شوہر بیوی کی اجازت کے بغیر اس رقم کو اپنے استعمال میں نہیں لا سکتے۔
مسند احمد میں روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا کہ خبردار ظلم نہ کرنا خبردار ظلم نہ کرنا خبر دار ظلم نہ کرنا غور سے سنو کسی شخص کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں ہے۔
مسند احمد میں ہے:
"حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، أخبرنا علي بن زيد، عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم في أوسط أيام التشريق، أذود عنه الناس، فقال:« يا أيها الناس، هل تدرون في أي يوم أنتم؟ وفي أي شهر أنتم ؟ وفي أي بلد أنتم؟» قالوا: في يوم حرام، وشهر حرام، وبلد حرام، قال: «فإن دماءكم و أموالكم و أعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، إلى يوم تلقونه»، ثم قال: «اسمعوا مني تعيشوا، ألا لاتظلموا، ألا لاتظلموا، ألا لاتظلموا، إنه لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه، ألا و إن كل دم، و مال و مأثرة كانت في الجاهلية تحت قدمي هذه إلى يوم القيامة ...» الخ"
(مسند البصريين،حديث عم أبي حرة الرقاشي،رقم20695،34/ 299 ، ط:مؤسسة الرسالة)
نوٹ: عورت مدرسے یا اسکول میں پڑھانے جاتی ہے تو اسے چاہیے کہ حجاب و ستر سے متعلق شرعی اَحکام کی رعایت رکھ کر جایا کرے۔
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144307101398
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن