بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی دبر (مقعد) میں انگلی ڈالنے کا حکم


سوال

اگر شوہر اپنی بیوی کے دبر میں انگلی ڈالے،  تو کیا بیوی پر غسل واجب ہوگا؟ اور ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب

یہ ایک بُری حرکت ہے،جان کر اس طرح کے غیر فطری عمل سے اجتناب کرنا چاہیے، غلبہ شہوت میں اس طرح کی حرکت کرنے سے لواطت جیسی بدفعلی   میں مبتلاء  ہونے کا قوی  اندیشہ ہے، جو کہ کبیرہ گناہ ہے، اللہ تعالیٰ نےمیاں بیوی کو عقدِ نکاح کی وجہ سے ایک دوسرے سے استمتاع اور فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہے، لیکن اس کے لیے فطری طریقہ کے مطابق ہی ہمبستر ہونا چاہیے، بیوی کے ساتھ بھی خلافِ فطرت  طریقہ اختیار کرنا یا اس کے قریب کرنے والے افعال کرنا جائز نہیں ہیں، اس سے مکمل طور پر اجتناب کرنا چاہیے۔

البتہ اس حرکت سے اگر بیوی  کو انزال نہ ہو، تو بیوی پر غسل لازم نہیں ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وما كان سببا لمحظور فهو محظور."

(كتاب الحظر والإباحة، ٦/ ٣٥٠، ط: سعيد)

وفيه أيضاً:

"لا عند (إدخال أصبع ونحوه) كذَكر غير آدمي وذكر خنثى وميت وصبي لا يشتهي، وما يصنع من نحو خشب (في الدبر أو القبل) على المختار.

وقال عليه في الرد: (قوله: على المختار)، قال في التجنيس: رجل أدخل أصبعه في دبره وهو صائم اختلف في وجوب الغسل والقضاء، والمختار: أنه لا يجب الغسل ولا القضاء؛ لأن الأصبع ليس آلة للجماع؛ فصار بمنزلة الخشبة، ذكره في الصوم. وقيد بالدبر؛ لأن المختار وجوب الغسل في القبل إذا قصدت الاستمتاع؛ لأن الشهوة فيهن غالبة فيقام السبب مقام المسبب دون الدبر لعدمها. نوح أفندي.

أقول: آخر عبارة التجنيس عند قوله: بمنزلة الخشبة، وقد راجعتها منه، فرأيتها كذلك، فقوله: وقيد الخ من كلام نوح أفندي، وقوله: لأن المختار وجوب الغسل الخ بحث منه سبقه إليه شارح المنية حيث قال: والأولى أن يجب في القبل الخ، وقد نبه في الإمداد أيضًا على أنه بحث من شارح المنية فافهم."

(كتاب الطهارة،١/ ١٦٦، ط: سعيد)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: وفي فتح القدير: أن في إدخال الإصبع الدبر خلافًا إلخ) ذكر العلامة الحلبي هنا تفصيلًا، فقال: والأولى أن يجب في القبل إذا قصد الاستمتاع لغلبة الشهوة؛ لأن الشهوة فيهن غالبة فيقام السبب مقام المسبب وهو الإنزال، دون الدبر؛ لعدمها."

(کتاب الطهارة،١/ ٦٢، ط: دار الكتاب الإسلامي)

درر الحکام شرح غرر الاحکام میں ہے:

"(ولا) عند (إدخال أصبع، ونحوه في الدبر ووطء بهيمة بلا إنزال) لقلة الرغبة كما مر."

(كتاب الطهارة، باب موجبات الغسل، ١/ ١٩، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100550

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں